ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
''اس وقت بھی بفضلہ تعالیٰ اس قسم کے علماء بہت ہیں اورہمیشہ رہیں گے جیسا کہ ہمارے سردار اکرم ۖ کا وعدہ ہے لایزال طائفة من اُمتی منصورین علی الحق لایضرھم من خذلھم ، مگر ہم چند بزرگوں کا نام تبرکاً اپنے رسالہ میں لکھتے ہیں تاکہ غیر مذکورین کو مذکورین پر قیاس کر سکیں اورجن کی ایسی ہی شان ہو ان کی صحبت سے مستفید ہو سکیں ۔ مکہ معظمہ میں حضرت سیّدی مرشدی مولانا الحاج الشیخ محمد امداد اللہ صاحب دامت برکاتہم، گنگوہ میں حضرت مولانا رشید احمد صاحب دامت برکاتہم، سہارنپور میں جناب مولاناابوالحسن صاحب مہتمم جامع مسجد سہارنپور ،دیوبند میں جناب مولانا محمودحسن صاحب مدرس اعلیٰ مدرسہ دیوبند، حضرت حاجی محمد عابد صاحب مقیم مسجد چھتہ دیوبند، انبالہ میں حضرت سائیں توکل شاہ صاحب دامت برکاتہم۔ ایسے بزرگوں کی صحبت و خدمت جس قدر بھی میسر ہو جائے غنیمت کبری ونعمتِ عظمیٰ ہے اگر ہر روز ممکن نہ ہو تو ہفتہ میں آدھ گھنٹہ ضرور التزام کرے اسکے برکات خود دیکھ لے گا ۔ اس رسالہ پر نظرثانی کے دوران حاشیہ تحریر فرمایا ہے : افسوس اس وقت ان حضرات میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ١٢۔ اشرف علی (جزاء الاعمال ص ٥٠و٥١) (جاری ہے) حضرت ابو ذر سے روایت ہے کہ( جبکہ انھوں نے کعبہ کے دروازے کو پکڑا ہوا تھا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا فرماتے تھے میرے اہلِ بیت کی مثال تم میں اس طرح ہے جس طرح نوح علیہ السلام کی کشتی تھی اس میں جوسوار ہوا نجات پاگیا اور جوپیچھے رہ گیا ہلاک ہوگیا ۔ (رواہ احمد)