ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2004 |
اكستان |
|
ہے ۔اگر مال خرچ کرنے کا حکم ہوتو جان نثارکرو۔عزت کی ضرورت ہوتو وہ بھی قربان کرو ،یہی عشق کی پختگی کی علامت ہے۔ ایک صحابی حضور اقدس ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے او عرض کی کہ ''یا رسول اللہ !مجھے آپ سے محبت ہے'' آپ ۖ نے فرمایا کہ ''سوچ کر کہو کیا کہتے ہو؟''انہوں نے پھر یہی عرض کیا۔''مجھے آپ سے محبت ہے''۔ اورآپ ۖ نے پھر وہی فرمایا کہ''سوچ کرکہو کیا کہتے ہو''۔ انہوں نے تیسری بار بھی عرض کیا۔''مجھے آپ سے محبت ہے'' تو آپ ۖنے فرمایا کہ ''تیار ہوجائو مصیبتیں جھیلنے کے لیے فقروفاقہ کی زندگی بسر کرنے کو اور آفتیں سہنے کو ''۔ ظاہر بات ہے کہ عاشق اپنی محبت کا ثبوت اس وقت تک نہیں دے سکتا جب تک مصیبتیںنہ جھیلے اسلیے ارشاد ہے : احسب الناس ان یترکوا ان یقولوآ اٰمنا وھم لایفتنون۔ کیا لوگوں کا خیال ہے کہ محض اتناکہنے سے چھٹکارا ہوجائیگا کہ ہم ایمان لائے اور انکی آزمائش نہ ہوگی۔ ولقد فتنا الذین من قبلھم فلیعلمن اللّٰہ الذین صدقُوا ولیعلمن الکذبین حالانکہ ہم نے آزمایا ان سے پہلے لوگوں کو پس ضرور معلوم کر لے گااللہ تعالیٰ سچے لوگوں کو اور ضرور معلوم کرلے گاجھوٹوں کو۔ غرض اصل بیان یہ تھا کہ جس طرح اعمال کی رُوح ضروری ہے اسی طرح ان کی صورت بھی مطلوب ہے اس لیے کہ دنیا میںصورت اصل ہے اور رُوح اس کے تابع۔تو اب یہ بات واضح ہوگئی کہ دنیا میں جس طرح ہر چیز کی بقاء کے لیے صورت کی ضرروت ہے اسی طرح اعمالِ شرعیہ کی رُوح کی بقاء کے لیے اِن کے جسم اور صورت کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی شخص کہے کہ اعمال میں اصل تورُوح ہے اس لیے رُوح کو لے لو اور صورت کو چھوڑ دو تو اس کوچاہیے کہ یہ عمل اپنے اُوپر جاری کرے پہلے اپنے بدن کو ختم کردے اورخود کشی کرلے کہ بس میںتو اپنی رُوح کو باقی رکھوں گا ،ورنہ اگر خود بغیر صورت کے نہیں رہ سکتے تو پھر اعمال شرعیہ میں آخر کیوں یہ عملِ جراحی کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ شروع میں معلوم ہو چکا ہے کہ کائنات میں جس طرح مجموعہ بدن کے لیے مجموعہ رُوح ہے اسی طرح ہر ہر چیز کی علیحدہ علیحدہ رُوح بھی ہے جیسے آنکھ میں قوتِ بینائی اس کی رُوح ہے وغیرہ اسی طرح سارے مجموعہ اعمال کی رُوح ہے اور پھر ہر ہر عمل کی علیحدہ علیحدہ رُوح ہے اور اس رُوح کا نام '' تقوٰی''ہے چنانچہ قربانی کے متعلق ارشاد ہے : لن ینال اللّٰہ لحومھا ولا دمائُ ھا ولٰکن ینالہ التقوٰی منکم۔ یعنی خدا تعالیٰ کو قربانی کا گوشت اورخون نہیں پہنچتالیکن تمہارا تقوٰی پہنچتا ہے۔ تو قربانی کی رُوح بھی تقوٰی ہے۔