Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2004

اكستان

38 - 65
''جیسا کہ فقہائے اسلام کی کتابوں اور تحقیقی مقالوں میں مذکور ہے کمپنیاں شرکت ِعنان کے تحت آتی ہیں ۔''
	ہم کہتے ہیں کہ شرکت عنان کی بجائے اولاً یہ شرکت اموال ہے اور پھر عقد اجارہ ہے۔ اس کا بیان یہ ہے کہ ابتدائی سرمایہ کاری کرنے والوں اور حصص کے خریداروں کا سرمایہ مل کر مشترک ہو جاتاہے ۔ یہ شرکت اموال کی صورت بن جاتی ہے۔ ابتداء میں بظاہر توحصص کی خریدنظر آتی ہے لیکن اصل میں یہ مختلف لوگوں کا اپنا سرمایہ اکٹھا کرنے کی صورت ہے۔
	سرمایہ اکٹھا ہونے کے بعد کمپنی کے ڈائرکٹران اس سرمایہ سے کاروبار کرتے ہیں اور اپنے کام پر باقاعدہ اجرت وصول کرتے ہیں جو کمپنی کے اخراجات کی مدمیں شمار ہوتی ہے ۔ تمام اخراجات نکال کر جو نفع ہوتا ہے وہ اصحاب حصص (جن میں سرمایہ کار اور عام حصہ دار دونوں شامل ہوتے ہیں ان ) میں ان کے سرمایوں کے تناسب سے تقسیم کردیاجاتا ہے ۔ اس کاطریقہ یہ کیا جاتاہے کہ سرمایہ کو مثلاً دس دس روپے کے حصص کی صورت میں لیا جاتاہے اور نفع کو کل حصص پر تقسیم کردیاجاتاہے۔
	اگرچہ عرف عام میں اس کو شرکت کہا جاتاہے جیساکہ خود عمران اشرف صاحب نے اس کو شرکت ِعنان کہا ہے لیکن شرعی نقطۂ نظرسے یہ معاملہ شراکت کا نہیںبلکہ اجارہ کاہے جس کا بیان یہ ہے کہ ڈائرکٹران مشترکہ سرمایہ میں کاروبار کرتے ہیں اور دوسروں کے لیے کام کی وجہ سے اُجرت لیتے ہیں ۔ غرض ان کا اُجرت لینا اسی بات کو متعین کرتا ہے کہ کمپنی کے تمام ہی حصہ داروں کے درمیان یہ عقد اجارہ ہے عقد شرکت عنان نہیں۔
	حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ کا شریک کو ملازم رکھنے کے بارے میں فتوٰی ہماری اس بات کے سرمو مخالف نہیں ہے۔
حصص کا حکم  :
	یہ بتانے کے بعد کہ کمپنی کے کام کی اصل حقیقت اجارہ ہے اب ہم یہ بتاتے ہیں کہ وہ اجارہ موجودہ حالات میں عام طورسے مندرجہ ذیل دو وجوہات کی بناء پر فاسد ہوتاہے۔
	(١)  ڈائرکٹران وغیرہ کی اُجرتیں مجہول ہوتی ہیں یعنی معاملہ کرتے ہوئے یابالفاظ دیگر سال کے شروع میں یہ علم نہیں ہوتاکہ وہ کتنی اُجرت وصول کریں گے ۔ اس میں شک نہیں کہ ان کی بنیادی تنخواہیں متعین ہوتی ہیں لیکن ان کے بھتوں اور Allowancesجو خود اُجرت ہی کا حصہ ہیں ان کی مقدار معلوم نہیں ہوتی۔ ان کے مجہول رہنے سے کل تنخواہ اورکل اُجر ت مجہول ہوجاتی ہے اوریہ بات اجارہ کے فاسد ہونے کا سبب ہے۔ یہ جہالت اتنی معمولی بھی نہیں ہوتی

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
41 اس شمارے میں 3 1
42 حرف آغاز 4 1
43 علماء کرام اور قومی دھارا 4 42
44 کھلا خط بنام چیف ایگزیکٹو پاکستان 4 42
45 درسِ حدیث 10 1
46 مہر کا مسئلہ : ضروری وضاحتیں : 11 45
47 مہر بہت زیادہ رکھنا پسند نہیں کیا گیا : 11 45
48 غریب اور امیرہر آدمی سنت پر عمل کرسکتا ہے : 11 45
49 سونے کی تقسیم : 12 45
50 تیرہ سو سالہ اسلامی دورمیں بدحالی نہیں آئی : 12 45
51 بعض اسلامی تعلیمات فطرت کاحصہ ہوگئیں : 12 45
52 یہ بات بھی فطرت کاحصہ بن گئی : 13 45
53 جنتی خاتون : 14 45
54 نبی کا خواب بھی وحی ہوتا ہے : 14 45
55 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 15 1
56 نسب اور خاندانی حالات : 15 55
57 اس خاندان کی ہندوستان میں آمد : 16 55
58 قر بانی 23 1
59 تین اُ صول : 25 58
60 قربانی کی حقیقت : 29 58
61 پاکستان میں رائج کردہ اسلامی بینکاری 32 1
62 تاخیر سے ادائیگی پر لیا جانے والا جرمانہ صدقہ کے مصرف میں خرچ ہوگا : 35 61
63 ٢۔ شیئرز کی خریداری : 36 61
64 کمپنی کی حقیقت : 37 61
65 حصص کا حکم : 38 61
66 اکابر کی جدوجہد تاریخی خطوط کی روشنی میں 49 1
67 دینی مسائل 60 1
68 ( جماعت کے احکام ) 60 67
69 لاحق اور مسبوق کے مسائل : 60 67
70 عالمی خبریں 62 1
71 دغا باز امریکہ 62 70
72 ہم جنس پرستوں کی 25فیصد آبادی ایڈز میں مبتلا ہوگئی 62 70
74 ٭دھوکے باز غیر جانبدار 63 70
75 اخبار الجامعہ 64 1
77 ٭خدا اِن غلاموں سے نجات دے 63 70
Flag Counter