ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2004 |
اكستان |
|
زین العابدین ابن امام ابی عبداللہ الحسین ابن سیّدة النساء فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا بنت سرورکائنات محمد رسول اللہ ۖ ۔ اس خاندان کی ہندوستان میں آمد : ساتویں صدی ہجری میں سیّد محمد ابراہیم رحمة اللہ علیہ کے اجداد میں سیّد حسین حمِص سے ترک وطن کرکے اَوَشْ میں وارد ہوئے۔ اَوَش فر غاند کے علاقہ میں واقع ہے ۔ظہیرالدین بابر کا وطن تھا اور خواجہ قطب الدین بختیار کاکی (المتوفی ٦٣٣ھ)کا وطن بھی یہی تھا ۔بابر نے تزکِ بابری میں تفصیل سے اَوَشْ کے حالات لکھے ہیں ۔ (ترجمہ تزکِ بابری مطبوعہ دہلی ص٢ و ٣) ۔ پھر سیّد حسین فرغانہ سے ہنددستان تشریف لائے شیخ بہاء الدین زکریا المتوفی٦٦١ھ سے بیعت کا شرف حاصل کیا۔ بحرِ زَخَّارْ میں لکھا ہے : سیّد حسین مع عیال و اطفال بدہلی آمد سلطان دُرودش را بس عزیز دانسة خیلے خدمت سیّد بجا آورد سیّد حسین مرید خواجہ بہاء الدین زکریا بود۔ سیّد حسین مع اہل وعیال دہلی آئے بادشاہ نے ان کی تشریف آوری کو بہت ہی اچھا جاناسیّد صاحب کی بہت خدمت کی، سیّد حسین خواجہ بہاء الدین زکریا کے مرید تھے۔ سیّد حسین اپنے زمانے کے مشہور علماء مشائخ میں تھے متبحر عالم اور عارف کامل تھے تربیت ِروحانی کے ساتھ ساتھ علوم وفنون کا درس بھی دیتے تھے بہت سے لوگوں نے ان سے روحانی اور علمی فیض حاصل کیا یہ حضرت بابافرید الدین شکر گنج رحمة اللہ علیہ المتوفی ٦٩٠ھ کے ہم عصر اور خواجہ تاش تھے۔ سندھ کے قدیم شہر بھکر ١ میںاقامت گزیں رہے اور وہیں ٦٩٥ھ میں بعہدِ سلطان جلال الدین خلجی وفات پائی ۔(تذکرہ سادات ِرضویہ دیوبند ص٤ از نزہةالخواطر ص ١٤٣ج ١) سیّد حسین کے انتقال کے بعد ان کی اہلیہ اپنے دو خورد سال بچوں شہاب الدین وغیرہ کو لے کر حمِص واپس چلی گئیں وہاں ان کے بھائی نصیر الدین الانصاری بڑی ریاست کے مالک تھے وہ اولادسے محروم تھے انہوں نے اپنے بھانجوں کو اپنی آغوشِ تربیت میں لے کر ریاست ان کے سپرد کردی تقریباً دو سوسال بعد شہاب الدین کی ساتویں پشت میں سیّد محمود قلندر حمص سے ہندوستان آئے سیّد وجیہ الدین اشرف نے بحرزخار میں لکھا ہے : ١ بھکر سندھ کے معروف شہر سکھر کے مضافات میں ہے۔وہ اب ایک چھوٹی سی بستی ہے۔