ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2004 |
اكستان |
|
قسط : ١ ہندوستان اور پاکستان کے علماء کرام نے جہاں موجودہ دور کے اقتصادی اور معاشی نظام میں غلط اور حرام چیزوں کی نشاندہی فرمائی ہے وہیں اسلامی قوانین کی روشنی میںان کی جائز اور قابلِ عمل متبادل صورتیں بھی پیش فرمائی ہیں جس سے مغرب کے ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام کی خرابیاں مزید کھل کر سامنے آجاتی ہیں اور اسلام کے اقتصادی نظام کی ہمہ جہتی بھی خوب اُجاگر ہوجاتی ہے اس موضوع کی مخصوص اہمیت کو پیشِ نظررکھتے ہوئے ادارہ اسلامی اقتصادی اور بینکاری کے ماہر علماء کرام کو اپنی قیمتی تحقیق اور تجاویز کو منظرِ عام پر لانے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنا ہے تاکہ اس کا دائرہ وسیع ہوکر ا س کے مخفی گوشوں کو مزید اُجاگر کردے تاکہ وہ ایک دوسرے کے نکتہ نظرسے آگاہ ہو سکیں اور آراء کا باہمی اختلاف کم سے کم ہوکر یک جہتی پیدا کردے اورخوب سے خوب تر کاحصول آسان ہوجائے۔ زیرِ نظر مضمون جامعہ مدنیہ لاہور کے مفتی حضرت مولاناڈاکٹر عبدالواحد صاحب مدظلہم کا تحریر کردہ ہے اور موجودہ دور میں جدید اسلامی بینکاری سے متعلق ہے۔ ادارہ دیگر اہلِ علم کی اسلامی اقتصادی اور معاشی تحقیقات کو بھی منظر عام پر لانے کی خدمت میں خوشی محسوس کرے گا۔ (ادارہ) پاکستان میں رائج کردہ اسلامی بینکاری کے چند واجب ِ اصلاح اُمور ( حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبدالوحد صاحب ) بسم اللہ حامدا ومصلیا ۔اس دور میں اسلامی بینکاری سے متعلق کوششوں کی وجہ سے حضرت مولانا تقی عثمانی مدظلہ اور ان کے صاحبزادے مولوی عمران عثمانی سلمہ منفرد اور امتیازی مقام حاصل کرچکے ہیں ۔ان حضرات کا یہ جذبہ کہ کسی طرح بینکنگ کا نظام شرعی بنیادوں پر استوار ہو جائے قابلِ قدر ہے ۔ ان حضرات کی کوششوں سے میزان بینک کلی طور پر اور البرکہ بینک کا ایک کائونٹر اسلامی بینکاری کرنے کا مدعی ہے۔ اور یہ حضرات ان دونوں ہی بینکوں کے شرعی مشیر بھی ہیں۔ دوسرے مسلمانوں کی طرح الحمدللہ ہم بھی اسلامی بینکاری کے خواہش مندہیں لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ نظام ایسی بنیادوں پر قائم ہو کہ کسی کو آسانی سے اسے اغوا کرنے اور غیر شرعی بنیادوں کی طرف دھکیلناممکن نہ ہو۔ رائج کردہ اسلامی بینکاری سے متعلق کچھ باتوں سے اختلاف تو ہمیں شروع سے تھا لیکن دستاویز ی ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے علی الاعلا ن اس