ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2004 |
اكستان |
|
مہر کا مسئلہ : ضروری وضاحتیں : اب یہ ہے کہ مہر کا مسئلہ اگر مہر طے نہ کیا جائے ذکر ہی نہ کیا جائے اس کا تو پھر ''مہرِ مثل ''لازم ہوگا یعنی جو اس کے خاندان کا مہر ہے وہ دیا جائے اور خاندانی مہر جو ہیں کہیں پانچ ہزار کہیں زیادہ ہیںکہیں کم ہیںاور دس درہم سے کم تو ہو نہیں سکتا۔ وہ جو بتیس روپے ہیں تو یہ اس وقت ہوتا ہوگا جب روپیہ ایسا روپیہ نہیں تھا بلکہ چاندی کا ہوتا ہوگا اس وقت ہوتا ہوگا اب وہ بتیس روپے نہیں ہوگا۔ مہرِ فاطمی جو ہے وہ بھی بتیس سے بہت زیادہ ہے تو اگرمہرکا ذکر بالکل نہ ہو نکاح میں تو مہرِ مثل ہوجائے گا دیکھا جائے گا کہ پھوپھی کا کیا ہے اس کی خالائوں کا کیاہے وہ مہر واجب کردیا جائے گا مہر ہی نہ ہو تو یہ نہیں ہو سکتا مہر ہوگا ضرور، یہ نہیںکہا جا سکتا نکاح میںکہ مہرہے ہی نہیں بلکہ یہ کہا جائے گا کہ مہرہے اب کتنا ہے......وہ دس درہم سے زیادہ ہونا چاہیے کم نہ ہو اس سے۔ اگر اس کو کم کرنے کو کہا ہے تو نہیں ہوگا اور اگر یہ کہیں گے کہ مہر ہی نہیں ہے تو یہ بھی نہیں مانی جائے گی بات ،ایسی بات اُن کی ناواقفیت اور جہالت پر محمول کی جائے گی۔ مہر بہت زیادہ رکھنا پسند نہیں کیا گیا : اب کتنا ہو اس کی کوئی حد نہیں ہے لیکن یہ پسند نہیں کیا گیا شریعت مطہرہ میں کہ مہر کو بہت بڑھا دیا جائے ۔ یہ پسند نہیں کیا گیا لا تغال فی الصَدُقات مہر میں گرانی نہ ہونی چاہیے اس سے نقصانات ہوں گے بعد میں۔ بعض دفعہ اچھے رشتے آتے ہیں یعنی لڑکے اچھے ہیں اور مہر گراں رکھنے کا اندیشہ ہے تو وہ رشتے نکل جائیں گے اور..........اور کہیں ایسے بھی ہوگا کہ آپ نے تو مہر بڑھا دیا لیکن آپ کا جو دوسرا چھوٹا سگا بھائی ہے اس کی حیثیت وہ نہیں ہے اس کو اپنے ہاں شرمندگی محسوس ہوگی۔ غریب اور امیرہر آدمی سنت پر عمل کرسکتا ہے : تو شریعت مطہرہ میں وہ چیزیں قانون بنائی گئی ہیں یااصول بنائے ہیں یا اُن باتوں کی تعلیم دی گئی ہے جوہرایک کے لیے قابلِ عمل ہوں رسول کریم علیہ الصلٰوةو التسلیم نے سونے کا تاج نہیں پہنا کیونکہ سنت پر چلنا بڑا مشکل ہو جاتا کیونکہ پھر سنت پر وہی چل سکتا جس کا سونے کا تاج ہوتا، تخت پر نہیںبیٹھے، پہرہ نہیں دلوایا،پہریدار نہیںکھڑے کیے گئے، زمین پر بیٹھے چٹائی پر بیٹھے اور زندگی گزاری ہے تو بہت سادگی سے کان یلبس الخَشِن موٹے کپڑے پہنتے تھے موٹا ہی کپڑا پسند فرمایا، کھانا اس طرح کہ جو آگیا سامنے وہ آپ نے تناول فرمایا اور کبھی بھی رسول اللہ ۖنے کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا۔ ما عاب رسول اللّٰہ ۖ طعاما قط ان اشتہاہ اکلہ والا ترکہ اگر آپ کو اشتہا ہوتی تھی تو آپ کھا لیتے تھے ورنہ چھوڑ دیتے تھے ۔اب یہ الگ بات ہوئی کہ نہیں تناول فرماتے تھے۔ تو رسول اللہ ۖ کی حیاتِ