ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2004 |
اكستان |
|
کوئی تبدیلی کی جاسکتی ہے اور نہ ہی کوئی جرمانہ عائد کیا جاسکتاہے۔لیکن بددیانت عمیل جو (مولوی عمران اشرف کے مطابق ایک مہینہ کی مہلت ملنے اور کوئی معقول عذر نہ ہونے کے باوجود )جان بوجھ کر بروقت ادائیگی نہیں کرتے ان سے نمٹنے کا یہی طریقہ ہے کہ ان کی عدمِ ادائیگی کی وجہ سے اسلامی بینک کو جو نقصان ہوا ہے ان کو پابند کیا جائے کہ وہ اس نقصان کے تدارک کے لیے اتنی رقم (بطور جرمانہ ) اداکریں ۔'' ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ تدارک میں عمیل بینک کو جو رقم ادا کرے گا اسکو سود سے کیسے ممتاز کیا جائے گا۔ یہ تو بعینہ سود ہی ہو گیا اور آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا والی بات ہو گئی ۔ البتہ اجارہ یا لیز(lease) میں مولوی عمران صاحب نے خیرات والے مسئلہ کو برقرار رکھا ہے لہٰذالکھتے ہیں : Penalty of late payment is given to charity : .............The lessee may be asked to undertake that if he fails to pay rent on its due date,he will pay certain amount to a charity.For this purpose,the financier/ lessor may maintain a charity fund where such amounts may be credited and disbursed for charitable purposes,including advancing interest-free loans to the needy persons. (p.156) تاخیر سے ادائیگی پر لیا جانے والا جرمانہ صدقہ کے مصرف میں خرچ ہوگا : ''مستاجر کو اس بات کا پابند کیا جاسکتا ہے کہ وہ یہ التزام کرے کہ اگر وہ کرایہ بروقت ادانہ کرسکا تو وہ اتنی مخصوص رقم صدقہ کرے گا ۔اس کی خاطر سرمایہ کار یا آجر ایک خیراتی فنڈ قائم کرے گا جس میں یہ رقوم جمع کی جائیں گی اور ضرورت مند افراد کو غیر سودی قرضوں کے اجراء سمیت وہ خیراتی مصرف میں خرچ کی جائیں گی۔'' حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب رحمة اللہ علیہ کی جانب سے مجلس تحقیق مسائل حاضرہ کی جن غیر