ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2002 |
اكستان |
|
عالمی خبریں خالد پرویز ملک برطانوی مسلمانوں کو تعصب کا نشانہ بنایا جارہاہے یورپ کے تقریبًا ہر ملک میں ایک زبردست عوامی تحریک چلائی جارہی ہے جس کا لب لباب یہ ہے کہ پورے یورپ سے مسلمانوںکو فورًا نکال دیا جائے۔ان حالات و واقعات میں مسلمانوں پر طرح طرح کے الزامات کی بوچھاڑکی جارہی ہے ۔ برطانیہ میں نسلی اور لسانی بنیادوں پر قائم انتہا پسند تنظیم برٹش نیشنل پارٹی نے سکھوں اور ہندوئوں کے کچھ انتہا پسندگروپو ں کی حمایت سے برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف ایک زہریلی مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس مہم میں سی ڈیز، کیسٹیںاورمطلوبہ مواد پھیلا یا جا رہا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ اسلام برطانیہ کے لیے خطرہ بن چکاہے ۔بظاہر سکھوں اور ہندوئوں کی بڑی تنظیموں نے برٹش نیشنل پارٹی اور اس کے حما یتیوں کی مہم کی مذمت کی ہے۔ تاہم ان مذاہب کے لوگوں کی خاصی بڑی تعداد مسلمانوں کے خلاف اس اتحاد میں شامل ہو گئی ہے۔ برٹش نیشنل پارٹی کا موقف ہے کہ برطانیہ ہمارا ملک ہے اور مسلمان اس کو ان سے چھین نہیں سکتے۔ اس کے ساتھ ساتھ برطانیہ کا ایک مشنری ادارہ برطانیہ کی کائونٹیوں سے درجنوں مشنریوں کو دوسرے ملکوں میں بھیج رہا ہے تاکہ وہاں عیسائیت کی تبلیغ کی جاسکے ۔ان کے خیال میں یہ بہتر موقع ہے۔ مشنری ادارے ''فرینڈز '' جس کا صفحہ نمبر 71 کی عبارت بین الاقوامی ہیڈ کوارٹرپائی وائی کوب کے قریب بکھنگم شائر میں ہے ۔ وہ برطانوی مشنریوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے کہ وہ دوسرے ملکوں (بالخصوص مسلمان ملکوں ) میں پڑھانے اور میڈیکل سے متعلق نوکر یاں حاصل کریں تاکہ ان پیشوں کی آڑ میں عیسائیت کی تبلیغ کی جاسکے ۔اس طرح عیسائی مشنریوں کو ان ملکوں میں بھی تبلیغ کا موقع مل جائے جہاں ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے۔ عیسائیت کی تبلیغ کے لیے جانے والوں کو مقامی لوگوں میں گھل مل جانے اور انہیں عیسائیت کی تعلیم دے کر عیسائی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے اور یہ سب کچھ وہ اپنے اس کام کی آڑ میںکریں گے۔ جس کے تحت وہ ان ملکوں میں گئے ہیں یہ ادارہ بغیر کسی شہرت کے خاموشی سے دس برسوں سے برطانیہ میں کام کر رہاہے اس کے ٧٠ برطانوی رکن شمالی افریقہ، مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا اور برصغیر میں کام کر رہے ہیں۔اس ادارے کے لیڈر دوسرے مشنریوں کے بر عکس خصوصی طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔عیسائیوں کا یہ پختہ خیال ہے کہ ١١ستمبر ٢٠٠١ء کے واقعات کے بعد دہشت گردی کے خلاف چلنے والی اس موثر مہم سے عیسائیت قبول کرنے والوںکی تعداد میں اضافہ ہوگا۔