ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2002 |
اكستان |
|
توپھر جاکر اس کے دماغ میں بات آئے گی کہ ہاں اب کچھ سوچوں گا تویہ ضروری نہیں کہ جب آپ نے کہی فوراًاثر ہو جائے،نہیںہوتا ایسے، ہوتا ہی نہیں اثر ،بلکہ مرتے وقت مرنے سے پہلے پہلے ہو جاتا ہے تو اس نیک آدمی نے دیکھا اور اس نے جب ذرا انداز بدل کر کہا ہوگا تو اُ س نے بھی انداز بدل کر کہہ دیا کہ ابعثت علی رقیبا کیا تمھیں میرے اُوپر نگہبان بناکر بھیجا گیا ہے ،خدا کی طرف سے تم اس کام پر مامور ہوئے ہو ،کہنے لگا واللّٰہ لایغفرک اللّٰہ ابدا ولا یدخلک الجنة اس (نیک ) آدمی نے کافی سخت جملے کہے ۔کہنے لگا خدا کی قسم اللہ تجھے کبھی بھی معاف نہیں کرے گا اور کبھی تجھے جنت میں صفحہ نمبر 62 کی عبارت داخل نہیں کرے گا ۔یہ اس آدمی کی زبان سے جو اُسے واعظ کہہ رہا تھا جملے نکلے ،یہ بہت بڑا دعوٰی ہے تو زندگی اور موت کا تو پتہ کوئی نہیں ہوتا ،بہت قصے ایسے ہوتے رہتے ہیں کہ ذرا سی دیر میں دو آدمی مر گئے دوست مر گئے میاں بیوی مر گئے ۔بہت سارے واقعات ایسے ہوتے رہتے ہیں تو اس میں بھی اسی طرح ہوا فبعث اللّٰہ الیھماملکا تو ان دونوں کی طرف اللہ تعالی نے فرشتہ بھیجا اُس نے ان کی رُوح قبض کر لی ،یہ دونوں جمع ہوئے تو اللہ تعالی نے فرمایا اس سے جو گنہگارتھا اُدْخُل الجنة کہ تو جنت میں چلا جا ۔ جنت کا استحقاق کسی کو حاصل نہیں ہے : اور فرمایا برحمتی میری رحمت کی وجہ سے، کوئی استحقاق تو نہیں ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتادیا کہ استحقاق تو کبھی بنتا ہی نہیں کہ کوئی آدمی یہ سمجھ لے کہ میرا حق ہے کہ میں جنت میں جائوں یہ تو بنتا ہی نہیں ہے ،بس یہی ہے کہ خدا کی رحمت ہی سے جانا ہے یہ مسئلہ تو ہمیں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلادیا ہے سمجھا دیا ہے کہ یہ کبھی سمجھنا ہی نہیں کہ فلاںعمل کی وجہ سے میں جنت میں چلا جائوں گا۔ میں نے اتنی نیکیاںکی ہیں کہ سار ی زندگی نیکی میں گزاری ہے تو میں ضرور بخشا ہی جائوںگا یہ نہیں ہے، میرا حق بنتا ہے کہ میں بخشا جائوںیہ بھی نہیں ہے بس یہی ہے کہ خداوندکریم چاہے تو بخش دے گا اور اُس کی رحمت ہو گی تو بخشا جائے گا تو اُس آدمی نے یہ کہا تھا کہ تیری کبھی بخشش نہیںہوگی ،خدا تجھے جنت میں نہیں لے جائے گا۔ اللہ تعالی نے ان دونوںکو بلا لیا جو گنہگار تھا اس سے فرمایا کہ جائو میری رحمت سے اور دوسرے سے کہا اتستطیع ان تحصرعلی عبدی رحمتیکیا تو یہ کر سکتاہے کہ میری رحمت کو روک دے کہ وہ کسی بندے تک نہ پہنچ سکے ،فلاں تک پہنچے اورفلاں تک نہ پہنچے ،یہ تو کر سکتا ہے توکہنے گا کہ نہیں،صحیح بات یہ ہے کہ میں یہ نہیں کرسکتا ۔ کوئی یہ نہیں کرسکتا کہ اللہ تعالی کو مجبورکردے کہ تو اس بندے پر رحم نہ کھانا اس پر اپنی رحمت نہ کرنا ،کوئی مجبور نہیں کرسکتا تو فرمایا کہ اس کو تم اسی گناہ کی وجہ سے جو اس نے زبان سے کیا جہنم میں لے جائو ،اُ س کو اللہ تعالی نے بخش دیا اور اس کو سزا دے دی ۔