ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2002 |
اكستان |
|
عقابی نگاہوں کا مالک فلک بوس اڑان اُڑنے والا شہباز اب ایک مردہ کی طرح چڑیوں اور چیونٹیوں کے سامنے بے بس پڑا ہے ۔آج یہ جدید ئیے یعنی جدید محققین اور اسلام کے جدید شارحین کتاب وسنت اور دین اسلام کے ساتھ ایسی ہی ہمدردی و خیر خواہی کر رہے ہیں یہ لوگ مذکورہ بالا نظریات باطلہ میں سے کسی نہ کسی باطل نظریہ کے داعی بن کر فرقہ واریت کو ختم کرنے کا دعوٰ ی کرکے مزید فرقے اور فرقہ واریت پیدا کر رہے ہیں ۔ تا ریخی شہادت : یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جب بر صغیر میں فرنگی حکومت کے خلاف تحریک آزادی چلی تو مسلمانوں کی قوت کو منتشر کرنے کے لیے عیار حکومت نے کچھ ضمیر فروش غدار افراد تلاش کئے ،تلاش کرکے اپنے ان زرخرید غلاموں کے ذریعے جہاں مختلف مقاصد کی تکمیل کی وہاں مذہبی فرقہ واریت بھی پیدا کی ۔فرقہ واریت پیدا کرکے ا س کو قانونی تحفظ دیا ،طریقہ یہ اختیار کیا کہ پہلے حکومت کی جانب سے آزادی مذہب کا ایک اشتہار ''آزادی مذہب ''شائع کیا گیا یعنی کسی ایک مذہب کی پابندی لازم نہیں ۔نتیجہ یہ نکلا کہ جدید محققین برساتی مینڈکوں کی طرح نکل آئے ۔اُنہوں نے کتاب و سنت کی نئی نئی تحقیقات و تشریحات کرکے کئی نئے مذاہب نکال لئے۔ دین میں تحریف اور فرقہ واریت کے اس فتنہ کو روکنے کے لیے علماء حقہ بھی ان کا تعاقب کرنے پر مجبور ہو گئے چنانچہ مسلمانوں کو متحد رکھنے کے لیے اور فرقہ واریت کے جال سے بچانے کے لیے اہل حق تقریر و تحریرکے ذریعے کتاب وسنت کی متواتر تحقیق و تشریح کے مطابق دین کا تحفظ کرتے رہے اورا ن کے باطل مذاہب او ر فرقہ واریت و فرقہ وارانہ نظریات کی حتی المقدور بیخ کنی کرتے رہے لیکن فرقہ واریت کو قانونی تحفظ حاصل ہونے کی وجہ سے فرقہ واریت کے یہ کردار انگریز سرکار کی طرف سے انعامات حاصل کرتے اور خطابات پاتے ،ان کو روشن دماغ ،جدید محققین ،جدید مفکرین ،تعلیم یافتہ کے نام سے مشہور کیاجاتا ۔جبکہ اتحاد کے علم بردار ،وحدت امت داعی علماء حقہ کو باغی و غدار قرار دیا جاتا ۔فرقہ واریت پھیلانے اور فرقہ وارانہ تقریر کے الزام ظلم و ستم کانشانہ بنایا جاتا ۔چنانچہ اس اشتہار آزادی مذہب کا تذکرہ کرتے ہوئے غیر مقلد محدث ''نواب صدیق خان'' لکھتے ہیں : اور یہ لوگ (یعنی اہل حدیث )اپنے دین میں وہی آزادگی برتتے ہیں جس کا اشتہار بار بار انگریزی سرکار سے جاری ہوا ہے خصوصاً دربار دہلی میں جو سب درباروں کا سردار ہے جو رسائل و مسائل رد تقلید و تقلید مذہب میں اب تک تالیف ہوئے وہ شاہد عدل ہیں اس بات پر کہ مدعی اس طریقہ کے قید مذہب خاص سے آزادہیں ۔اور جس قدر رسائل بجواب ان مسائل کے مقلد انِ مذہب کی طرف سے لکھے گئے ہیں وہ سب بآواز بلند پکارتے ہیں کہ ہم (یعنی مقلدین ) مذہب صفحہ نمبر 21 کی عبارت خاص کے مقید و مقلد ہیں ۔ہم پر پیروی فلاں و ہما فرض و واجب ہے آزادگی سے کچھ واسطہ نہیں ،یہ آزادگی سرکار برٹش کو یا ان کو جو