ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2002 |
اكستان |
|
الابصار وھو یدرک الابصار قال ویحک ذاک اذا تجلی بنورہ الذی ھو نورہ وقد راٰی ربہ مرتین۔ (ترمذی) عکرمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت محمد ۖ نے اپنے رب کو دیکھا ۔(اس پر)میں نے کہا کیا اللہ تعالی یہ نہیں فرماتے : لا تد رکہ الابصار وھو یدرک الا بصار آنکھیں اس کا ادرا ک نہیں کرتیں اور وہ آنکھوں کا ادراک کرتا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ارے یہ تو اس وقت ہے جب اللہ تعالی اپنے نورذاتی کے ساتھ جلوہ افروز ہوں ( اور معراج کے موقع پر اس کی نفی تو ہم بھی کرتے ہیں ہم تو اور طریقے سے یعنی دل سے دیکھنے کے قائل ہیں اور دوسرے طریقے سے )آپ ۖ نے اپنے رب کو دو مرتبہ دیکھا۔ رسول اللہ ۖ نے حجاب نوری کو آنکھوں سے دیکھا : عن عبداللّٰہ بن شقیق قال قلت لأ بی ذرلورأیت رسول اللّٰہ ۖ لسألتہ فقال عن ای شیء کنت تسألہ قال کنت اسألہ ھل رأیت ربک قال ابو ذر قد سألتہ فقال رأیت نورا۔ (مسلم) عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے کہا اگر میں نے رسول اللہ ۖ کی زیارت کی ہوتی تو میں نے آپ ۖ سے ضرور پوچھا ہوتا ۔انہوںنے پوچھا (ہاں بھئی )تم رسول اللہ ۖ سے کیا بات پوچھتے ۔ میں نے کہا میںپوچھتاکہ کیا آپ(ۖ)نے اپنے رب کو دیکھا تھا ؟ تو حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا (بھئی) یہ بات تومیں نے آپ ۖ سے پوچھی تھی تو آپ نے فرمایا کہ میں نے (اپنی آنکھوں سے ) نور ( کے حجاب) کو دیکھا تھا۔