ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2002 |
اكستان |
|
درس حدیث ہر انسان کے لیے استغفار کرنا ضروری ہے، جنت کااستحقاق کسی کو حاصل نہیں ہے ''تبلیغ'' پراجر ہے'' تکبر'' پرنہیں،مبلّغ کے دماغ میں تکبّر آجائے تو تبلیغ نہیں رہتی ( تخریج و ترتیب : مولانا سیّد محمود میا ں صاحب ) (کیسٹ نمبر ٣٥/سائیڈ بی ٨٤۔٦۔٨) الحمدللہ رب العالمین والصلوة والسلام علی خیر خلقہ سید ناو مولانا محمد والہ و ا صحابہ اجمعین اما بعد ! حدیث شریف میں استغفار میں فضیلت آئی ہے کہ انسان اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی چاہتا رہے اوریہ بھی چاہتا رہے کہ خدا وند کریم تو میرے گناہوں کو چھپائے بھی رکھ بلکہ حدیث شریف میں یہ آیاہے کہ یہ ا نسان پر خداتعالی کا ایک انعام ہوتا ہے کہ ا للہ تعالی اُس کے عیب کو چھپائے رکھے ۔ ناشکری اور بے پروائی : اور یہ بڑی بے پروائی کی بات ہے کہ اللہ تعالی توکسی بندے کے عیب کو چھپا لے اور وہ خود اپنے عیب کا چرچا کرتا پھرے کہ میں نے یہ غلطی کی ہے، میں نے یہ گناہ کیا ہے،میں نے یہ کام کیا ہے ،کوئی بُرائی کی ہو اس کا چرچا کرتا پھرے ،یہ غلط ہے اللہ کو پسند نہیں ہے اور اللہ تعالی نے اس کو ایک احسان بتلایا ہے کہ کسی طرح گنہگار کا کوئی گناہ چھپابھی رہے اس پر پردہ پڑا رہے یہ خدا کا احسان ہے تو اس احسان کا شکرکرے اگر وہ دوسروں پر اپنے عیوب جو خدا نے چھپائے رکھے ہیں،ظاہرکرتا پھرتا ہے تو گویا خدا کی ناشکری کررہا ہے ،خدا نے تو اس کے ساتھ احسان فرمایا ہے کہ اس کا پردہ چاک نہیں کیا اوروہ خود اپنے بارے میں کہتا پھرتا ہے کہ میں نے یہ جوا کھیلا میں نے یہ کام کیا ، میں نے فلاں کام کیا ،یہ غلط ہے۔ اگر خدا نے پردہ رکھاہے تو اس سے بس استغفار کرتا رہے یہی بتایا ہے اور اسی کو پسند فرمایا ہے ۔