ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2002 |
اكستان |
|
انسانیت کے خلاف جرائم واجپائی اور مودی پربرطا نیہ، بلجیم اور ہیگ میںمقدمات دائرکئے جائیںگے لندن ۔گجرات کے حالیہ فسادات کے مسئلے پرغور و خوض کے لیے ور لڈاسلامک فورم کے چیئرمین مولانا عیسٰی منصوری کی دعوت پر نارتھ لندن میں انڈین مسلم کونسل ہال میں ایک نمائندہ اجلاس منعقدہوا جس میںبھارت کے تمام مکاتبِ فکر اہل تشیع دیو بندی بریلوی اہل حدیث کے راہنمائوںاور مختلف طبقات کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس کی صدارت مولانا عتیق الرحمن سنبھلی نے کی ۔مسلم کونسل کے سیکرٹری منا ف زینانے کہا دو ماہ قبل گجرات میں مسلمانوں کے قتلِ عام کے وقت بھارتی مسلمانوں کا تحفظ اور ہر قسم کی امداد کے لیے برطانیہ سطح پریہ کونسل قائم کی گئی ہے۔ دو ہفتے پہلے اس کونسل نے گجرات کے فسادات کے حقائق پرمشتمل خبر نامہ شائع کیا ، نیز بھارتی سفیر اور برطانوی وزیر داخلہ سے ملاقاتیں کیں اور یہاں کے نیشنل میڈیا میں آواز بلند کی۔ ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسی منصوری نے ہندو دہشت گردی کے پس منظر پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا بھارت میں ہماری جنگ ہندو سے نہیں بلکہ فرقہ پرست اقلیت دشمن سنگھ پر ی وار سے ہے۔ بھارت میں ہمیشہ سے اونچی ذات کہلانیوالے نسل پرستوں کا ایک تنگ نظر اور اسلام دشمن عنصر رہا ہے، انہوں نے منظم ہو کر بھارت کو کٹر ہندو راشڑیا بنانے کے لیے بھارت کی اقلیتوںکو دہشت زدہ کرنے اور انہیں جسمانی ،اقتصادی اور سماجی طور پرختم کرنے کی پالیسی اختیار کی ہے ۔آرایس ایس ،بی جے پی اور وشو ہندو پریشد انہی نسل پرست انسان دشمن طبقے کی نمائندہ ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ بھارت کے دیگر مذاہب کو ختم کر کے اسے خالص ہندو راشڑیا بنایا جائے ۔احمد آباد و گجرات کے حالیہ فسادات میں مسلمانوں کیساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہی سب کچھ بلکہ اس کے دسوں گناہ زیادہ تقریباً ڈھائی سو سال پہلے موجود ہ سنگھ پری وار کے گڑھ مہاراشڑسے مرہٹہ گروی کے تحت شروع کیا تھا ۔اس وقت بھی ان کے عزائم مسلمانوں کو ختم کرکے مٹھی بھر اونچی ذات کے نسل کا راج قائم کرنا تھا۔قریب تھا کہ اس وقت ہی یہ اپنے ناپاک و مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جاتے مگر حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تدابیر اور غازی احمد شاہ ابدالی کی ملت غیرت کے سبب پانی پت کے میدان میں ان نسل پرستوں کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے ۔اس کے بعد انگریز کے دور میں ان لوگوں نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی انگریز کے پورے دور شباب میں یہ انگریز کے تلوے چاٹتے رہے اور جنگ آزادی کے