ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
دوسری جگہ فرماتے ہیں : ( کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ ) (سُورہ الِ عمران : ١١٠ ) ''تم لوگ (اُمت ِ محمدیہ) اُن تمام اُمتوں میں بہتر ہوجوکہ لوگوں میں پیداکی گئی ہیں کیونکہ تم لوگوں کو بھلائی کا حکم کرتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ تعالیٰ پرایمان رکھتے ہو۔ '' اس قسم کے احکام قرآن شریف میں متعدد مقامات میں ذکر فرمائے گئے ہیں، احادیث میں بھی اس پر نہایت پُرزور الفاظ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہیں فرماتے ہیں : لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتَّی یُحِبَّ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہ۔ ١ ''تم میں سے کوئی مومن (کامل) نہیں ہوگا جب تک اپنے بھائی کے لیے ویسی چیز دوست نہ رکھے جیسی اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ '' کہیں علامات ِایمان بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ ''آدمیوں سے صرف اللہ تعالیٰ کی وجہ سے دوستی رکھے'' یعنی یہ کہ وہ خدا کے مخلوق ہیں اور اس کے پیارے، اسی عام ہمدردی کی بنا پر فرمایا جاتا ہے : خَیْرُ النَّاسِ مَنْ یَّنْفَعُ النَّاسَ ٢ لوگوں میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو کہ سب لوگوں کو نفع پہنچائے۔ حسب ارشاد سابق جبکہ خیریت کا مدار لو گوں کو نفع پہنچانے پر ہوا تو جس قدر نفع عظیم الشان ہوگا خیریت بھی ویسی ہی عظیم الشان ہوگی، پس عذابِ آخرت سے نجات دلانا، روحانی ابدی زندگانی حاصل کرانا ، امراضِ روحانی کا دور کردینا وغیرہ وغیرہ چونکہ نہایت اعلیٰ درجہ کے منافعے ہیں جن کے برابر کوئی شخصی یا قومی مادّی نفع نہیں ہو سکتا اس لیے جو شخص ایسے منافع کا متکفل ہوگا وہ سب ہی سے اعلیٰ اور افضل ہوگا یہی وجہ ہے کہ انبیاء علیہم الصلٰوة والسلام تمام افرادِ انسانی میں اعلیٰ اور اکمل ہوتے ہیں اُن کی نظر ہمیشہ ------------------------------ ١ بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ١٣ ٢ کنز العمال ج ١٦ ص ١٢٨