ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
٭ ارشاد ہوا ایک مسلمان جب مسلمان بھائی کی مزاج پُرسی کے لیے جاتا ہے تو جب تک وہ اُس کے پاس رہے وہ جنت کے باغیچہ میں ہے (مسلم شریف) جب جاتا ہے تو آسمان سے منادی ندا دیتا ہے طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاکَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا ۔ (ابن ماجہ رقم الحدیث ١٤٤٣) ''تم مبارک ،تمہارا چلنا مبارک، تم نے جنت میں اپنا ٹھکانا بنالیا۔ '' مزاج پُرسی کے آداب : آنحضرت ۖ نے فرمایا : (١) جب بیمار یا میت کے پاس جاؤ تو اُس کے حق میں اچھی باتیں ہی کہو کیونکہ جو کچھ تم کہتے ہو فرشتے اُس پر آمین کہتے رہتے ہیں۔ (مسلم شریف ص ٣٠٠) (٢) مریض کو اطمینان دلاؤ آنحضرت ۖ فرمایا کرتے تھے لَا بَأْسَ طَھُوْر اِنْشَائَ اللّٰہْ ١ کوئی خطرہ یا فکر کی بات نہیں ہے بیماری تو گناہوں سے پاک کرنے والی ہے۔ (٣) بہتر یہ ہے کہ وضو کر کے مزاج پُرسی کے لیے جاؤ۔ (٤) ثواب کی نیت رکھو۔ (٥) ہمدردی ظاہر کرو مثلاً نبض یا کلائی پر ہاتھ رکھ کر کیفیت معلوم کرو۔ (٦) اور یہ دعا پڑھو : اَذْھِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ لَا شِفَآئَ اِلَّا شِفَآئُ کَ شِفَآئً لَّا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (٧) مریض کے لیے بھی دعا کرو اللہ آپ کو جلد صحت بخشے اور خود اپنے لیے بھی دُعا کی در خواست کرو (٨) زیادہ دیر نہ بیٹھو البتہ مریض اگر چاہے اور اُس کو آپ سے دلچسپی ہوتومریض کی مرضی کے بموجب کچھ دیر بیٹھ بھی سکتے ہو۔ (٩) معمولی مرض میں ایک دور روز بعد مزاج پُرسی کے لیے جاؤ، روزانہ نہیں بلکہ ناغہ کر کے مزاج پُرسی کے لیے جاؤ، آنحضرت ۖ کا طریقہ یہی تھا۔ (شرح سفر السعادات ص ٢٥٠) (جاری ہے) ------------------------------ ١ بخاری شریف کتاب المرضی رقم الحدیث ٥٦٦٢