Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017

اكستان

17 - 66
وہ نافع اور غیر نافع چیز میں فرق نہیں کرسکتے تھے اُن پر خدا کا غضب نازل ہوا تھا اور اُن پر جابر و ظالم حاکم مسلط کردیے گئے تھے وہ محکوم و مغضوب چلے آرہے تھے۔(اِس قسم کی) محکوم قوم میں اکثر گندی عادتیں اور مکروہ خصلتیں پیدا ہو جاتی ہیں، محکوم و غلام آدمی کو اپنا ضمیر ظاہر کرنے کا موقع نہیں ملتا وہ خوشامد اور چاپلوسی کرنے پر مجبور ہوتاہے اس لیے محکوم اقوام میں اخلاقی کمزو ریاں بکثرت پائی جاتی ہیں، سو یہودیوں میں اپنی کرتوتوں (توہین ِ انبیاء وغیرہ) کے باعث تقریبًا ہر طرح کی خرابیاں موجود تھیں، یہ (مدینہ کے) یہودی بظاہر تو مسلمانوں کے ہمدرد بنے ہوئے تھے مگر در پردہ اُن کو مسلمانوں سے حسد تھا یہ مسلمانوں کی ترقی و خوشحالی سے غمگین ہوتے اور مسلمانوں پر کوئی تکلیف آتی تو یہ دل ہی دل میں بہت خوش ہوتے۔ 
بد تہذیب اور گستاخ  :
جب آقائے نامدار  ۖ  مدینہ منورہ تشریف لائے تویہ لوگ بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے رہتے، یہ جب آپ کی خدمت میں آتے تو ''السلام علیکم ''کے بجائے '' السام علیکم '' کہتے، گویا ایک طرح کا دھوکہ دینا چاہتے تھے عام لوگوں کو پتہ بھی نہ چلتا کہ '' السلام ''کہہ رہے ہیں یا ''السام''  ''السلام علیکم'' کے معنی ہیں تم پر سلامتی ہو اور'' السام علیکم ''کے معنی ہیں تمہیں موت آئے، معنی میں بالکل تضاد پایا جاتا ہے مگریہ ظالم خداکے رسول کے پاس آکر اِس طرح کے نازیبا الفاظ زبان پر لاتے۔ 
ایک دفعہ ایسا ہوا کہ اُم المو منین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دیکھ رہی تھیں کہ کچھ یہودی ملنے کے لیے داخل ہوئے، حسب ِ عادت اُنہوں نے وہی'' سام ''کالفظ کہا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سنا تو غصہ میں آگئیں اور جواب میں فرمایا  بَل عَلَیْکُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ  یعنی بلکہ تم پر موت اور لعنت ہو۔ آنحضرت  ۖ  نے حضرت عائشہ   کایہ جواب سن کر فرمایا  یَا عَائِشَةُ اِنَّ اللَّہَ رَفِیْق یُحِبُّ الرِّفْقَ        فِی الْاَمْرِکُلِّہ  اے عائشہ  !  حق تعالیٰ رفیق ہیں وہ خود بھی تمام معاملات میں نرمی کرتے ہیں اور ہر معاملہ میں نرمی ہی کو پسند فرماتے ہیں (مطلب یہ ہے کہ اِن یہودیوں کو نرمی سے جواب دینا چاہیے تھا) اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ  اَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوْا   آپ نے وہ نہیں سنا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 16 1
4 حیاتِ مسلم 19 1
5 بیمار، تیمار داری، مزاج پُرسی : 19 4
6 پیدائش سے وفات تک سنن مستحبا ت، بدعات و مکروہات 19 4
7 دوا اور دُعا : 20 4
8 مزاج پُرسی اور تیمارداری : 21 4
9 اسلام اور فریضہ تبلیغ 23 1
10 ہمدردی نوعِ انسان کا ہمہ گیر جذبہ 23 9
11 تبلیغ کی ضرورت : 23 9
12 دوسری وجہ : 24 9
13 تیسری وجہ : 24 9
14 عموم تبلیغ میں مسلمانوں کی خصوصیت : 26 9
16 تبلیغ ِ دین 27 1
17 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 27 16
18 پانچویں اصل ...... تلاوتِ قرآن کابیان 27 16
19 تلاوتِ کلام اللہ کی فضیلت : 27 16
20 تلاوتِ کلام اللہ کے ظاہری آداب : 28 16
21 (١) ادبِ اوّل : 28 16
22 (٢) ادب ِدوم : 28 16
23 (٣) ادبِ سوم اور شبینہ کی کراہت کا راز : 29 16
24 تلاوت کی مقدار کا بھی لحاظ رکھو : 29 16
25 تلاوتِ کلام اللہ کے باطنی آداب : 30 16
26 کلامِ الٰہی کے لباسِ الفاظ میںمستور ہونے کی حکمت : 30 16
27 (٢) تلاوت میں ترتیل اور معنی کا فہم و تدبر : 30 16
28 (٤) اِختیاری و سوسے اور اُن کے مراتب : 32 16
29 (٣) ہر آیت سے اُس کے خاص مفہوم ہی کی معرفت 32 16
31 (٥) معرفت کے ساتھ حالت واَثر بھی پیدا کرنا چاہیے : 33 16
32 وضو کے فضائل اور اُس کی برکات 34 1
33 وضو کی سنتیں اور اُس کے آداب : 34 32
34 جامعہ جدید میں تکمیل ِبخاری کے موقع پر بیان 38 1
35 نتائج سالانہ اِمتحان دورہ حدیث شریف 47 1
36 فضیلت کی راتیں 51 1
37 ماہِ شعبان کی فضیلت : 51 36
38 شب ِبراء ت کی فضیلت : 52 36
39 شب ِبرا ء ت میں کیا ہوتا ہے ؟ 53 36
40 ایک اِعتراض اور اُس کا جواب : 53 36
41 حضور علیہ الصلٰوة والسلام کا پندرہویں شب میں معمول : 54 36
42 شب ِبراء ت میں کن لوگوں کی بخشش نہیں ہوتی ؟ : 55 36
43 پندرہویں شعبان کے روزہ کا حکم : 56 36
44 شب ِبراء ت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کن کاموں سے بچنا 56 36
45 روزہ کی رُوحانی، جسمانی اور اِجتماعی خصوصیات 57 1
46 بقیہ : وضو کے فضائل اور اُس کی برکات 62 32
47 اخبار الجامعہ 63 1
48 بقیہ : اسلام اور فریضہ تبلیغ 64 9
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter