قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
روحانی حیات عطا ہوگی کیوں کہ یہ اَلْحَیُّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ کا ذکر ہے، زندہ حقیقی کا ذکر ہے جس کو موت نہیں آتی، اس کا ذکر کرنے والے بھی ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، ایسی حیات عطا ہوتی ہے جو کبھی فنا نہیں ہوتی۔ تقویٰ کے دو انجن ایک چیز اور بتادوں، بڑے نکتےکی بات یاد آگئی ہے، جن کو اپنی اصلاح کی فکر ہے ان کو سمجھانے کے لیے ایک مثال دیتا ہوں، جب کوئٹہ ریل جاتی ہے اور پہاڑی پر چڑھتی ہے تو دو انجن لگتےہیں،ایک انجن آگے لگتا ہے اور ایک انجن پیچھے لگتا ہے۔ جس کے نفس میں بہت زیادہ شرارت اور بدمعاشیاں گھسی ہوئی ہیں،اللہ کا راستہ طے کرنا اسے پہاڑ کی طرح دشوار گزار معلوم ہورہا ہو تو اسے بھی دو انجن لگانے چاہییں،اس کا طریقہ بھی بتاتا ہوں۔ قرآنِ پاک کی ایک آیت میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں یٰٓاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ 8؎ اے ایمان والو!تقویٰ اختیار کرواور اہل اللہ کی صحبت میں رہو۔اور دوسری آیت ہے کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ تم پررمضان کاروزہ اس لیے فرض کیا گیا ہے لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ 9؎ تاکہ تم متقی بن جاؤ۔ تو معلوم ہوا کہ تقویٰ حاصل کرنے کا ایک انجن اہل اللہ اور متقین کی صحبت ہے اور دوسرا انجن رمضان المبارک ہے۔ لہٰذا اگر رمضان کا مہینہ کسی اللہ والے کے یہاں گزار لو تو ایک انجن کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کا حاصل ہوگیا اور ایک انجن رمضان کا مل گیا، ڈبل انجن کی برکت سے تیس ہی دن میں دیکھو کیا سے کیا ہوجاؤ گے ان شاء اللہ ! پھر یہ شعر پڑھوگے ؎تو نے مجھ کو کیا سے کیا شوق فراواں کر دیا پہلے جاں پھر جانانِ جاں پھر جانانِ جاناں کردیا رمضان المبارک میں شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب دامت برکاتہم کے یہاں بارہ بارہ سو آدمی معتکف ہوتے ہیں۔ چوں کہ رمضان میں طالب علموں کی چھٹی ہوتی ہے لہٰذا رمضان کسی اللہ والے کے یہاں گزار لو، مجھے امید ہے جب رمضان میں دوانجن لگ جائیں _____________________________________________ 8؎التوبۃ:119 9؎البقرۃ:183