قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
داخل ہوتا ہے کہ شاعر کہتا ہے ؎نہ مے کدہ میں نہ خانقاہ میں ہے جو تجلی دلِ تباہ میں ہے جو دل اللہ کی یاد میں، ان کے عشق میں تباہ ہوجائے یعنی جو انسان اپنی حرام و ناجائز خواہشات پر عمل نہ کرے،اپنی خواہش برباد کردے، تو اس میں تسمیۃ الظرف باسم المظروف ہے یعنی حرام خواہشات، نافرمانی اور نالائقی کی خواہشات تو تباہ ہوئیں لیکن اس سے دل نہیں تباہ ہوتا ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ حدیث اَنَا عِنْدَ الْمُنْکَسِرَۃِ قُلُوْبُھُمْ 13؎ میں مظروف کی تباہی کو ظرف کی تباہی تسلیم کیا یعنی حرام خواہشات کی تباہی کو دل کا شکستہ ہونا تسلیم کیا، اس دل کو اَنَا عِنْدَ الْمُنْکَسِرَۃِ قُلُوْبُھُمْ کا مقام دے دیا کہ ہم ٹوٹے ہوئے دلوں میں رہتے ہیں۔جس نے اپنی بُری خواہشوں کو توڑ دیا اللہ تعالیٰ اس کے قلب کو اپنے قرب کا اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں گے۔ کامل مہاجر کون ہے؟ میں نے جو حدیث پڑھی تھی اَلْمُہَاجِرُ مَنْ ھَجَرَ الْخَطَایَا وَ الذُّنُوْبَ اصلی مہاجر کون ہے؟ یہاں لفظ مہاجر کی شرح ملّا علی قاری نے اَلْمُہَاجِرُ الْکَامِلُ سے کی ہے، اس کی شرح حقیقی سے نہیں کی، مہاجر کی شرح کامل سے کی کہ کامل مہاجر وہ ہے مَنْ ھَجَرَ اَیْ تَرَکَ الصَّغَائِرَ وَالْکَبَائِرَ جو گناہ چھوڑ دے۔ اس حدیث کی شرح ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ شرح مشکوٰۃ جلد نمبر ایک، صفحہ ایک سو آٹھ پر کی ہے کہ خَطَایَا کی شرح ہے صغائر یعنی چھوٹے گناہ اور اَلذُّنُوْبْ کی شرح ہے کبائر یعنی بڑے گناہ یعنی کامل مہاجر وہ ہے جو چھوٹے بڑے سب گناہوں کو چھوڑ دے۔14؎ یہ نہیں کہ ایک ہزار میل سے ہجرت کرکے آئے اور کنز الدقائق کے حقائق پڑھ رہا ہے مگر دل میں گناہوں کی خباثتیں گھسی ہوئی ہیں۔ _____________________________________________ 13؎التشرف بمعرفۃ احادیث التصوف، ص:163 ،المکتبۃ المظھریۃ 14؎مرقاۃ المفاتیح:108/1،کتاب الایمان، المکتبۃ الامدادیۃ،ملتان