قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
گردے میں پتھری ہوگئی ہے، اب کڑوی دوا پینی پڑے گی۔ تو کچھ بھی ہوجائے ہمت سے کام لے کر وہ دوا پیتا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمت کے اندر بہت اثر رکھا ہے۔ انسان ہمت کرلے، ارادہ کرلے کہ آج سے یہ کام نہیں کروں گا چاہے کچھ بھی ہوجائے، زیادہ سے زیادہ جان چلی جائے گی اور کیا ہوگا؟ جس دن جان دینے کی نیت کرلو گے تو اللہ میاں جان نہیں لیں گےبلکہ ان شاء اللہ کامیابی ہوجائے گی۔ لہٰذا جان دینے کی نیت کرلو کہ گناہ نہیں کرنا چاہے گناہ نہ کرنے کے غم سے جان چلی جائے، پروا نہیں، دے دیں گے جان ؎جان دی دی ہوئی اسی کی تھی حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا دنیا میں اصلاحِ نفس کرانے کی ضرورت بس مرنے سے پہلے پہلے اپنی اصلاح کی تکمیل کرلیجیےکیوں کہ قیامت کے دن دو قسم کے لوگ جنت میں جائیں گے، ایک وہ جو یہاں اصلاح کرکے، یہاں توبہ کرکے اپنے کو پاک کرچکے،ایسے پاکیزہ بندوں کو جنت میں دخول اوّلیں عطا ہوگا یعنی فوراً جنت میں چلے جائیں گے اور جنہوں نے اپنی اصلاح نہیں کرائی، نجاستوں سے پاک نہیں ہوئے پھر جہنم میں ان کا تزکیہ اور تہذیب ہوگی،مسلمانوں کو تعذیب نہیں ہوگی۔حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جو گناہ گار مسلمان دوزخ میں جائے گا وہاں اس کی تہذیب ہوگی تعذیب نہیں ہوگی،تعذیب خاص ہے کفار کے لیے، مسلمانوں کے لیے عذاب نہیں ہے چوں کہ جنت پاک جگہ ہے لہٰذا وہاں گناہ گار مسلمانوں کو دوزخ کی آگ سے پاک کرکے بھیجا جائے گا۔بتائیے! آپ میں سے کسی کی دوزخ کی آگ سے پاک ہونے کی نیت ہے؟دوزخ کی آگ سےپاک ہونا چاہتے ہو یا کچھ دن یہاں اللہ والوں کے ناز اٹھاکر، ان کی ڈانٹ ڈپٹ برداشت کرکے،جرمانہ کی تھوڑی سی رقم ادا کرکے،نگاہ بچانے کا تھوڑا غم برداشت کرکے پاک صاف ہونا چاہتے ہو؟ اگر حسینوں سے نظر بچانے سے نفس گھبرائے تو کہہ دو کہ دوزخ کی آگ سے پاک ہونے کے بجائے یہیں پاک ہوجاؤ کیوں کہ اس آگ کی برداشت ہم میں نہیں ہے۔