قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
ذکر میں کمیت اور کیفیت دونوں مطلوب ہیں بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اللہ تو کرتے ہیں لیکن ہمیں سکون نہیں ملتا۔ تو بات یہ ہے کہ جیسے آپ کو ایک گلاس پانی کی پیاس ہے اور آپ نے ایک گلاس پانی منگایا لیکن کوئی شخص دھوپ کا گرم پانی لے آیا تو کیا پیاس بجھے گی؟ حالاں کہ مقدار تو صحیح ہے، کمیت تو صحیح ہے مگر کیفیت نہیں ہے، ہر چیز کامل ہوتی ہے اپنی کمیت اور کیفیت کے ساتھ پھر پورا اثر دکھاتی ہے۔ ذکر اللہ تب کامل ہوگا جب مقدار بھی پوری کرو ، اللہ کا نام ان کی محبت کی کیفیت سے لو۔ جیسے سخت پیاس میں ٹھنڈا پانی پیو تو رگ رگ میں طراوت محسوس ہوگی، بال بال سے شکر نکلے گا۔ اور گرم پانی پیو گے تو کیا دل سے اللہ کا شکر ادا ہوگا؟ لہٰذا اللہ کا نام محبت سے لینا سیکھو، اور اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کے ساتھ رابطہ قائم کرو، ان کے پاس آنا جانارکھو۔ اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کی ایک شان خدائے تعالیٰ کے عاشقوں کی شان یہ ہے کہ جو ان کے پاس آتاجاتا ہے، اٹھتا بیٹھتا ہےاللہ میاں اس کو بھی اپنا عاشق بنادیتے ہیں۔ یہ عجیب متعدی بیماری ہے،اس بیماری کے جراثیم متعدی ہیں،عشق مولیٰ کی بیماری عجیب بیماری ہے مگر ایسی پیاری بیماری ہے کہ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ؎زیں مرض خوشتر نباشد صحتے خوب تر زیں سم نہ دیدم شربتے میں صحت کو اللہ کی محبت اور عشق کی بیماری سے بہتر نہیں سمجھتا ، میں تو اس صحت کے عوض اللہ کےعشق کی بیماری خریدنا چاہتا ہوں،اس تندرستی کے بدلے مجھے اللہ کے عشق کی بیماری لگ جائے،اور میں اس زہر سے بہتر کوئی شربت نہیں پاتا ہوں ۔ اگر کوئی اللہ کی محبت کے شربت کا نام زہر رکھ دے تو میں کسی شربت کو اس زہر سے بہتر نہیں پاتا ہوں، کیوں کہ وہ زہرتھوڑی ہے، شربت کا نام زہر رکھنے سے کیا وہ زہر ہوجائےگا؟