قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
مان لیتا ہے، نفس کو نہایت گندی چیزوں میں ملوث کردیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے قرب سے خود کو محروم کردیتا ہے۔ مشایخ نے لکھا ہے کہ انسان نفس سے جتنا قریب ہوتا ہے اتنا ہی خدا سے دور ہوتا ہے۔انسان نفس سے کیسے قریب ہوتا ہے؟ نفس کی بات ماننے سے۔ نفس نے کہا کہ اس حسین کو دیکھ لو تو دیکھ لیا، نفس نے کہا کہ جھوٹ بول دو، جھوٹ بول دیا،غرض نفس نے جو گناہ کہا وہ کرلیا، چناں چہ انسان نفس سے قریب ہوتا ہے نفس کی بات ماننے سے۔اسی لیے مشایخ نے لکھا ہے کہ جتنا انسان اپنے نفس سے قریب ہوتا ہے اتنا ہی خدا سے دور ہوتا ہے۔ عارضی حسن کا انجام اب سوال یہ ہے کہ نفس سے قریب ہونے میں زیادہ فائدہ ہے یا خدا سے قریب ہونے میں؟نوجوان لوگ کہیں گے کہ نفس سے قریب ہونے میں تو بہت مزہ آتا ہے،سینما اور ٹیلی ویژن کے پروگرام دیکھ کر آنکھوں کو خراب کرنے میں بہت لطف ہے۔ آہ کاش! اللہ تعالیٰ ہم کو عقل سلیم عطا فرمائے، بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی محبت کا مزہ نہیں چکھا ان کی مثال ایسی ہے جیسے گندگی کے کیڑے سے پوچھا جائے کہ دنیا میں سب سے عمدہ جگہ کہاں ہے؟تو وہ مسجد نہیں بتائے گا، کعبہ شریف نہیں کہے گا، مدینہ منورہ اور روضۂ مبارک نہیں کہے گا، وہ کہے گا کہ ہمیں تو گندگی اور نجاست کے ڈھیر میں بہت مزہ آتا ہے۔ کیوں کہ وہ اسی میں پیدا ہوا، اسی کی بدبو سونگھی،اسی کی گندگی کھائی اور اسی ماحول میں رہا ہے۔یہ غریب مسکین نادان کیڑا کیا جانے کہ گندگی کے اس ڈھیر کے باہر کیا مزے ہیں۔ کاش !ہمیں بھی اللہ تعالیٰ کی محبت کا مزہ مل جاتا۔اگر ہم اہل اللہ کی صحبتوں میں اللہ کا نام لے کر ذکر اللہ کا مزہ چکھ لیتے تب معلوم ہوتا کہ ساری کائنات مُردار ہے۔ایسا بندہ جدھر آنکھ کھول کردیکھے گا، بندر روڈ کی سڑکوں پر یا ایمپریس مارکیٹ کی سڑکوں پر جو حسین چمک دار کھالوں میں نظر آتے ہیں اسے یہ سب لاشیں ہی لاشیں معلوم ہوں گی جو زمین کے نیچے گل سڑ کر پھٹنے والی، بدبودار ہونے والی ہیں۔ اللہ نے چند دن کے لیے ان کو چلتا پھرتا کیا ہے۔ کیا آپ کو یقین نہیں ہے کہ یہ پورےکا پورا مجمع ایک دن زمین کے نیچے ہوگا؟ اس میں کسی کو شبہ ہے؟ آج نہ صحیح سو برس کے بعد یہ سارا مجمع جو اس وقت زمین کے اوپر ہے زمین کے نیچے ہوگا اور وہاں کیا حال ہوگا؟ فقہاء