قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
قربِ الٰہی کا اعلیٰ مقام اَلْحَمْدُ لِلہ ِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّابَعْدُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْمُجَاہِدُ مَنْ جَاہَدَ نَفْسَہٗ فِیْ طَاعَۃِ اللہِ 1؎وَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْمُہَاجِرُ مَنْ ھَجَرَ الْخَطَایَا وَ الذُّنُوْبَ 2؎شہید کی ایک عظیم الشان فضیلت مشکوٰۃ شریف کی حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: اَلْمُجَاہِدُ مَنْ جَاہَدَ نَفْسَہٗ فِیْ طَاعَۃِ اللہِ اصلی مجاہد وہ ہے جو اللہ کو راضی کرنے کے لیے اپنے نفس سے جہاد کرے۔ اور جہاد میں حلوہ نہیں ملتا ہے،غم اٹھانا پڑتا ہے،گردنیں کٹتی ہیں، خون بہتا ہے، لیکن شہید کو اتنا بڑا درجہ ملتا ہے کہ جنت سے کوئی شخص دنیا میں واپس آنے کی تمنا نہیں کرے گا سوائے شہید کے۔ جب اللہ تعالیٰ اہل جنت سے پوچھیں گے کہ تم میں سے کوئی ایسا ہے جو دنیا میں دوبارہ جانا چاہتا ہے تو صرف شہید واپس آنا چاہیں گے، باقی کوئی آنے کو نہیں کہے گا۔ ان سے پوچھا جائے گادنیا میں ایسا کون سا مزہ ہے جو یہاں جنت میں نہیں ہے؟ وہ کہیں گے کہ اے اللہ! آپ کے راستے میں سر کٹانے کا مزہ یہاں نہیں ہے۔ خدا سے دوری کا سبب بہت مبارک ہے وہ شخص جو خدائے تعالیٰ کی راہ میں مشقت اور غم کو برداشت کرتا ہے اور نہایت نامبارک ہے وہ شخص جو اللہ کے راستے کے غم سے جان چھڑاکر اپنے نفس کی بات _____________________________________________ 1؎سنن الترمذی:291/1،باب ماجاء فی فضل من مات مرابطا،ایج ایم سعید 2؎سنن ابن ماجہ:418(2934)،باب حرمۃ دم المؤمن ومالہ،المکتبۃ الرحمانیۃ