قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
جانا رکھو،صحبتِ صالحین کی برکت سے نہ صرف یہ کہ گناہ چھوڑنا آسان ہوجاتا ہے بلکہ اللہ کے نام کی مٹھاس سے زندگی مزیدار بھی ہوجاتی ہے۔ جو نفس گناہوں کا مزہ چاہتا ہے وہ مزہ نہیں ہے سزا ہے، وہ لذت نہیں ہے ذلت ہے۔ اور اللہ کے نام میں عزت بھی ہے اور لذت بھی، سکون بھی ہے اور اطمینان بھی اور دل میں برکت، صحت میں برکت، رزق میں برکت ہوتی ہے۔واللہ کہتا ہوں کہ تقویٰ کی برکت سے قلب و روح کو وہ اطمینان نصیب ہوتا ہے کہ دنیا ہی میں گویا جنت بن جاتی ہے۔ اس پر خواجہ صاحب کا ایک شعر پیش کرتا ہوں، فرماتے ہیں ؎میں دن رات رہتا ہوں جنت میں گویا میرے باغ دل میں وہ گل کاریاں ہیں اللہ وہ پھول ہے جو نہ کبھی مرجھائے نہ جس کو موت آئے، اور اللہ تعالیٰ سے تعلق رکھنے والے بھی کبھی نہیں مرجھاتے ہیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎تا ابد از دوست سبز و تازه ایم او بہارِ نیست کو را دے رسد میں اپنے دوست کی برکت سے قیامت تک ہرا بھرا رہوں گا کیوں کہ میرا دوست مرنے والا نہیں ہے، میرا اللہ غیر فانی ہے، میں اللہ کے تعلق کی برکت سے ہمیشہ ہرا بھرا رہوں گا، سرسبز رہوں گا، سوکھوں گا نہیں۔ یہ وہ بہار نہیں ہے جس کو خزاں چھولے، یہ دنیاوی تعلق نہیں ہے کہ یہ بھی بڈھا ہوگیا وہ بڈھی بھی ہوگئی، لڑکا نانا میاں ہوگیا اور لڑکی نانی اماں ہوگئی، اب عاشق صاحب وہاں سے بھاگے۔ ارے مرنے والو! کہاں جاتے ہو؟ اب مرو ان حسینوں کے بڑھاپے پر، اگر مرنا ہی ہے تو خدا پر مرو۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں فِی الْحَدِیْثِ اِیْمَاءٌ اِلٰی اَنَّ مُدَاوَمَۃَ ذِکْرِ الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ تُوْرِثُ الْحَیٰوۃَ الَّتِیْ لَافَنَاءَ لَھَا کَمَاقِیْلَ أَوْلِیَاءُ اللہِ لَایَمُوْتُوْنَ وَلٰکِنْ یَنْتَقِلُوْنَ مِنْ دَارٍ اِلٰی دَارٍ 7؎ اللہ کے ذکر میں لگو اللہ کے ذکر سے _____________________________________________ 7؎مرقاۃ المفاتیح:138/5،باب ذکراللہ عزوجل،دارالکتب العلمیۃ، بیروت