قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
آٹھویں دن جاکر بیان سن لیا۔روزانہ پانچ منٹ کےلیے اپنے گھروں میں بھی اپنے اکابر کی کتابیں سنائیے، کیوں کہ گھر والوں کی اصلاح بھی ضروری ہے، اس کے لیے پانچ دس منٹ کا وقت نکالنا چاہیے۔ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ کی منفرد عالمانہ و عاشقانہ شرح اہل علم دوستوں کے لیے ایک علمی بات عرض کردوں۔علامہ آلوسی نے ایک اشکال پیش کیا ہے کہ سورۂ فاتحہ میں اِیَّاکَ نَعۡبُدُ ہے۔ اب ایک شخص تنہا نماز پڑھ رہا ہے تو وہ واحد متکلم ہے یا نہیں؟ اس کو اَعۡبُدُ کہنا چاہیے لیکن نَعۡبُدُ پڑھ رہا ہے،جب نماز پڑھنے والا اکیلا ہے پھر اِیَّاکَ نَعۡبُدُ کیوں کہہ رہا ہے؟علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی کی جلد اوّل میں اس کا جواب دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اَعۡبُدُ نہیں سکھایا جبکہ جانتے تھے کہ میرایہ بندہ کبھی تنہا بھی عبادت کرے گا لیکن واحد متکلم کا صیغہ نازل ہی نہیں کیا تاکہ کہیں میرے بندوں میں انا پیدا نہ ہوجائے کہ میں عبادت کرتا ہوں،اس لیے ہم عبادت کرتے ہیں نازل فرمایا۔18؎ علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہوا کہ نَعۡبُدُ کہہ کر بندہ اقرار کرتا ہے کہ یا اللہ! دنیا میں جتنے عبادت کرنے والے صالحین، صدیقین او ربڑے بڑے اولیاء اللہ ہیں ہماری ناقص عبادت ان کی عبادت میں شامل کرکےہمارا بھی کام بنادیجیے، ہم طفیلی ہیں، ہمارا کھوٹا سودا، خراب سودا ان صدیقین اور صالحین کے عمدہ سودے کے ساتھ لگاکر اس کو بھی خرید لیجیے۔ علامہ آلوسی نے جلد اوّل میں ایک اور عجیب تفسیر لکھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِیَّاکَ نَعۡبُدُ کو مقدم کیوں کیا اور اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ 19؎ کو مؤخر کیوں کیا؟ علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اِیَّاکَ نَعۡبُدُ مقدم کرکے اس میں ایک علاج اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ نازل کردیا کہ جب بندہ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ کہتا ہےکہ ہم آپ کی عبادت کرتے ہیں تو اس میں شانِ استقلال پیدا ہوتی ہے کہ میرے اندر عبادت کی طاقت ہے، میں بھی کچھ ہوں جبھی تو خدا کی عبادت کررہا _____________________________________________ 18؎روح المعانی:88/1الفاتحۃ(4)،داراحیاءالتراث،بیروت 17؎الفاتحۃ:4