قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
ہے، اپنے علوم کی وجہ سے ہم آپ کی رحمت سے مستغنی نہیں ہوسکتے،ہمارے عمل کے لیے ہماراعلم کافی نہیں ہے، اپنے علوم پر عمل کے لیے ہم آپ کی توفیق کے محتاج ہیں۔ مولانا رومی نے اہل علم کو عجیب نصیحت فرمائی ہے کہ شمس و بازغہ، صدرا اور ملّا حسن پڑھ کر یہ نہ سمجھنا کہ ہم بھی حسن ہوگئے، حسن بننے کے لیے اللہ کا فضل چاہیے۔ تو مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اے فریادوں کی فریاد سننے والے! ہم کو اپنے علم پر کوئی فخر نہیں، ہم اپنے علم کی وجہ سے آپ کے فضل سے مستغنی نہیں ہیں۔یہاں غنا کےمعنیٰ مال داری نہیں استغناہے۔ اور فرمایا ؎غالبی بر جاذباں اے مشتری شایدر درماندگاں را واخری مولانا رومی کہتے ہیں کہ اے تمام کھینچے والوں پر سب سے زیادہ طاقت رکھنے والے یعنی دنیا میں ہمیں جتنے کھینچنے والے ہیں یا کھینچنے والیاں ہیں، مذکر ہیں یا مؤنث ہیں، غالبون ہیں یا غالبات ہیں، جاذبون ہیں یا جاذبات ہیں، مولانا فرماتے ہیں کہ اے اللہ!آپ سب پر غالب ہیں، آپ کی طاقت سب پر غالب ہے، اِنَّ اللہَ اشۡتَرٰی مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَنۡفُسَہُمۡ 4؎ اے ہماری جانوں کے خریدنے والے! کائنات میں جتنے کھینچے والے ہیں آپ سب پر غالب ہیں،آپ کی طاقت سب پر غالب ہے،شایدکہ اس عاجز اور مغلوب بندے کو آپ کا کرم خرید لے۔ سبحان اللہ! جسے اللہ خرید لیں تو ان کے خریدے ہوئے سودے کو کون خراب کرسکتا ہے؟ جب اللہ ہمیں خرید لے، اپنی رحمت سے اپنا بنالے،خدا جسے اپنا بنانے کا فیصلہ کرلے پھر کون ہے جو اللہ کے سودے میں اور اللہ کی امانت میں خیانت کرسکے۔ اسی لیے سالکین کرام نے، ہمارے بزرگوں نے ہمیشہ اللہ سے رونا اور گڑگڑانا شروع کیا۔ حکیم الامت حضرت تھانوی کی کتب کا فیض تو یہ مثنوی کا کتنا عمدہ شعر ہے۔اسی لیےمیں روزانہ مثنوی کا ایک شعر پڑھاتا ہوں۔ میں نے منگل کے دن عصر سے مغرب تک یہ نظم رکھا ہے کہ حضرت حکیم الامت تھانوی کی _____________________________________________ 4؎التوبۃ:111