Deobandi Books

رمضان ماہ تقوی

ہم نوٹ :

28 - 42
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اور ان(اپنی بیبیوں ) سے اس حالت  میں مباشرت نہ کرو،جب تم مسجدوں میں اعتکاف میں بیٹھے ہو،یہ اللہ کی (مقرر کی ہوئی)حدود ہیں لہٰذا ان( کی خلاف ورزی)  کے قریب بھی مت جانا،اسی طرح اللہ اپنی نشانیاں لوگوں کے سامنے کھول کھول کربیان کرتاہے،تاکہ وہ تقویٰ اختیار کریں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسجد میں اتنے معتکفین کے سامنے کوئی اپنی بیوی سے صحبت کیسے کرسکتا ہے؟ تو بعض دیہاتوں میں اعتکاف کے وقت آدمی اکیلا ہوتا ہے، لیکن چوں کہ اس آیت میں ساری امت مخاطب ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے جمع کا صیغہ نازل فرمایا ہے۔اب کسی دیہات کی مسجد میں کوئی آدمی اکیلا معتکف ہے اور اس کی بیوی کھانا لے کر آئے   اور اس کا نفس غالب ہوجائے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے حالتِ اعتکاف میں بیوی سے صحبت سے منع فرمایا ہے۔ 
لیکن آگے اللہ تعالیٰ نے اس گناہ سے بچنے کے لیے ایک نسخہ بھی عطا فرمادیا ہے۔   اللہ تعالیٰ کیسے ارحم الراحمین ہیں کہ  حکم بھی دیتے ہیں اور حکم کو آسان کرنے کا نسخہ بھی  بتاتے ہیں،یہ شفقت کی بات ہے۔ جیسے طبیب کے لیے قانون کے لحاظ سے نسخہ بتانا تو ضروری ہے لیکن اس کا آسان کرنا ضروری نہیں ہے،  مگر جو مہربان حکیم ہوتا ہے وہ شفقت کے لحاظ سے کڑوی کڑوی دوائیں  لکھنے کے بعد آخر میں لکھ دیتا ہے کہ اس میں مصری ملا لینا یا            شربتِ بنفشہ ملا لینا تاکہ اس کی کڑواہٹ ختم ہوجائے۔ تو اللہ پر قربان جائیے کہ اللہ تعالیٰ نےتِلۡکَ حُدُوۡدُ اللہِ فَلَا تَقۡرَبُوۡہَا  فرما کر اس حکم کو کتنا آسان کردیا، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللہِ کہ یہ ہماری حدود ہیں، ہمارے قانون کی حدود ہیں فَلَا تَقۡرَبُوۡہَا لہٰذا ان کے قریب بھی نہیں جانا یعنی اعتکاف کی حالت میں اگر اکیلے ہو تو اپنی بیوی سے کھانا بھی مت منگواؤ، لڑکوں سے منگواؤیا اور کسی کو بھیجو۔  کیوں کہ زیادہ قرب کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ تم پھسل جاؤ۔
تو ارادہ کرلیجیے کہ اس مہینے میں کوئی گناہ نہیں کرنا اور جن کو اللہ تعالیٰ توفیق دے    وہ اعتکاف بھی کرلیں۔  ہماری مسجد  میں اعتکاف کے زمانے میں صبح و شام میرا  یا میرے بیٹے مولانا محمدمظہرصاحب  کا بیان بھی ہوتا ہے لیکن آپ کا جس مسجد میں دل چاہے وہاں اعتکاف کیجیے، کسی کے لیے کوئی قید نہیں ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 روزہ کی فرضیت میں اللہ تعالیٰ کی شانِ رحمت کا ظہور 10 1
3 روزہ داروں کے لیے ایک عظیم انعام 11 1
4 روزہ داروں کے لیے دو خوشیاں 11 1
5 سحری کھانے کی فضیلت 12 1
6 نامراد اور بامراد لوگ 13 1
9 جبرئیل علیہ السلام کی بد دعا پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمین 13 1
10 روزہ کی فرضیت کا مقصد 14 1
11 ایک مہینہ تقویٰ سے رہنے کی مشق 16 1
12 رمضان شریف میں صحبت اہل اللہ کا فائدہ 18 1
13 رمضان کی قدر کرلیجیے 19 1
14 رمضان کے چار خصوصی اعمال 19 1
15 ستر ہزار مرتبہ کلمہ پڑھ کر ایصالِ ثواب کرنے کی فضیلت 20 1
16 تلاوت کی کثرت 22 1
17 کثرتِ دعا کا اہتمام 23 1
18 اُجرت پر تراویح پڑھانے کا حکم 25 1
19 تلاوتِ قرآن پاک کی ایک سنت 27 1
20 اعتکاف کے ایک حکم کی عجیب و غریب شرح 27 1
21 شبِ قدر کا اعتبار ظہورِ قمر سے ہوتا ہے 29 1
22 اجتماعی ذکر میں لائٹ بند کرکے رونے کی حقیقت 29 1
23 دعائےشبِ قدر کی عالمانہ اور عاشقانہ شرح 30 1
28 رمضان کے آخری ایام کی برکتیں بھی سمیٹ لیجیے 36 1
29 عید گاہ میں نفل نماز کی ادائیگی کا مسئلہ 36 1
30 عید گاہ میں مصافحہ و معانقہ سے پرہیز کریں 37 1
31 رمضان کے جانے کا افسوس نہیں کرنا چاہیے 39 1
32 رمضان کا جوش عارضی ثابت نہ ہو 39 1
37 پیش لفظ 7 1
38 رمضان سے گھبرانا نہیں چاہیے 9 1
39 کریم کی پہلی تعریف 33 23
40 کریم کی دوسری تعریف 34 23
41 کریم کی تیسری تعریف 34 23
42 کریم کی چوتھی تعریف 34 23
Flag Counter