اسلامی مملکت کی قدر و قیمت |
ہم نوٹ : |
|
زندگی سے توبہ کرکے اللہ کے دوستوں کی حیات میں آگئے اور آپ ہمیں چھوڑ کر جارہے ہیں۔ تو سید احمد شہیدرحمۃ اللہ علیہ اور مولانا اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ نے پوچھا کہ تم دونوں جہاد میں کیا کروگی؟ انہوں نے کہا کہ ہم بھی چلیں گی اور ہمارے شوہر بھی چلیں گے وہ تو جہاد میں لڑیں گے اور ہم رات بھر مجاہدین کے گھوڑوں کے لیے چنا دلیں گی، ہم اپنی نیند چھوڑ دیں گی۔ لہٰذا دونوں اپنے شوہروں کے ساتھ گئیں، بالاکوٹ کے دامن میں ان کے شوہر جہاد کرتے تھے اور یہ دونوں اللہ والی عورتیں چکی چلاتی تھیں اورچنا دلتی تھیں، یہاں تک کہ چکی چلاتے چلاتے،مجاہدین کے گھوڑوں کے لیے چنا پیستے پیستے ان کے ہاتھوں میں چھالےپڑگئے، رئیس تھیں، ناز و نعمت میں پلی ہوئیں لیکن اللہ تعالیٰ کی محبت میں اللہ کے راستے میں مشقتیں برداشت کررہی تھیں۔ ایک دل جلے نے کہا کہ اے میری بہنو! اےمیری ماؤں! یہ بتاؤ کہ جب تم دہلی میں تھیں، پھولوں پر سوتی تھیں تو تم کو وہ زندگی زیادہ عزیز تھی یا اب جو ہاتھوں میں چھالےپڑگئے ہیں۔ تو ان دونوں عورتوں نے فرمایا کہ خدا کی قسم! سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کے صدقے میں اور مولانا شاہ اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ کے صدقے میں اور ان کی برکت سے ہم جو یہ مجاہدہ کررہی ہیں، اور ہم پھولوں پر سونے والیاں کنکریوں پہ سورہی ہیں اور ہمارے ہاتھوں میں چھالےپڑ گئے ہیں اور جو آج ہم بے وطن کھلے آسمان کے نیچے ہیں، اس مشقت اور مجاہدے کی برکت سے اللہ نے ہمارے دل میں وہ ایمان و یقین اتارا ہے کہ ہمیں دل کی آنکھوں سے خدا نظر آرہا ہے، آسمان کے پردے اٹھ چکے ہیں اور ہمارا ایمان اللہ نے اس مقام پر پہنچایا ہے کہ اگر اسے بالاکوٹ کے پہاڑوں پر رکھ دیا جائے تو یہ بالاکوٹ کے پہاڑ ہمارے ایمان کوبرداشت نہیں کرسکتے۔ یہ واقعہ مولانا شاہ محمد احمد صاحب دامت برکاتہم نے سنایا اور فرمایا کہ مجاہد کا یہ انعام ہوتا ہے۔ جو لوگ اللہ کے راستےمیں مشقت جھیلتے ہیں اور غم اٹھاتے ہیں ان کا ایمان ایسا خوشبو دار ہوتا ہے کہ ایک عالم کو خوشبو دار کرتا ہے۔ ’’ اَس کے جرے تو کس نہ بسائے‘‘ یہ پورب کی زبان ہے، یعنی جو اپنے کو اللہ کی محبت میں جلاتا ہے اللہ اس کی خوشبو کو اڑاتا ہے، اگر کوئی اللہ والا ساری مخلوق سے چھپ کر سجدوں میں رورہا ہو تو وہ کتنا ہی اپنے کوچھپائے اللہ تعالیٰ اس کے دردِ محبت کی خوشبو کو عالم میں نشر فرمادے گا ؎