اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
اہلِ محبت کی شان (قرآنِ پاک کی روشنی میں) نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قَالَ تَعَالٰی یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ ۙ اَذِلَّۃٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ۫ یُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ وَ لَا یَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍ ذٰلِکَ فَضۡلُ اللہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ 1؎دشمنانِ خدا سے محبت رکھنے کا وبال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کچھ منافق لوگ ایسے تھے جو صحابہ میں بیٹھتے تھے لیکن خفیہ طور پر دل سے یہودیوں اور عیسائیوں سے میل ملاپ رکھتے تھے اور اس بات کا انتظار کرتے تھے کہ اگر مسلمانوں کو فتح ہوگئی تو ہم اسلام پر رہیں گے اور اگر خدانخواستہ معاملہ کچھ گڑبڑ ہوا تو یہودیوں اور عیسائیوں کے یہاں پناہ لے لیں گے۔ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی مفتی بغداد تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ وہ منافق خفیہ طور پر یہودیوں اور عیسائیوں سے بھی معاہدہ کرتے تھے کہ اگر بھئی کوئی آفت یا بلا آگئی تو ذرا ہمارا خیال رکھنا، اَتَنَصَّرُ میں عیسائی بن جاؤں گا اور بعضے کہتے تھے کہ میں یہودی بن جاؤں گا۔ اﷲ کے _____________________________________________ 1؎المآئدۃ:54