اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
لگیں تو فقہ کا مسئلہ ہے کہ ان آنسوؤں کو ہاتھ سے صاف کردو، شریعت نے اسے ضرورتِ طبعیہ میں داخل کردیا لیکن اللہ نے آنسو کو نمکین کیوں بنایا؟ تاکہ آنکھیں سڑنہ جائیں8؎ کیا اﷲ کی شان ہے، سبحان اﷲ! تو میں عرض کررہا تھا کہ اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر کوئی اسلام سے اور اﷲ سے فرار اختیار کرتا ہے تو اﷲ کواس کی کوئی پروا نہیں ہے، اس کی ذات صمد ہے اور صمد کی تعریف حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں جس کو علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی میں نقل کرتے ہیں کہ اَللہُ الصَّمَدُ کے کیا معنیٰ ہیں؟ صمد کے معنیٰ ہیں: اَلْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ اَحَدٍ وَّ الْمُحْتَاجُ اِلَیْہِ کُلُّ اَحَدٍ 9؎ وہ ذات جو سارے عالم سے مستغنی ہو اور ساری کائنات اور سارا عالم اس کا محتاج ہو۔ مسیلمہ کذّاب کا خط حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے نام لہٰذا اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ کچھ لوگ اپنی نالائقی سے اسلام کے انوار و برکات سے محروم ہو کر مرتد ہورہے ہیں تو اﷲ تعالیٰ ایک قوم پیدا کرے گا فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ اس آیت کی تفسیر یہ جملہ کرتا ہے مَکَانَھُمْ ان کی جگہ پر بَعْدَ اِھْلَا کِھِمْ ان کو ہلاک کر کے،یہ روح المعانی کی عبارت نقل کر رہا ہوں جو تفسیر ہے اس کی، لہٰذا سن دس ہجری میں جب مسیلمہ کذّاب نے نبوت کا دعویٰ کیا تو اس وقت حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم حیات تھے، مسیلمہ کذّاب نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو خط لکھا کہ مِنْ مُّسَیْلِمَۃَ رَسُوْلِ اللہِ مسیلمہ جو اﷲ کا رسول ہے اس کی طرف سے یہ خط جار ہا ہے اِلٰی مُحَمَّدٍ رَّسُوْلِ اللہِ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں، پھر لکھتا ہے اِنِّیْ قَدْ اُشْرِکْتُ فِیْ اَمْرِ الرِّسَالَۃِ مَعَکَ میں رسالت میں آپ کے ساتھ شریک کیا گیاہوں فَاِنَّ لَنَا نِصْفَ الْاَرْضِ جو زمین فتح ہورہی ہے اس میں میرا آدھا حصہ ہے وَنِصْفًا لِّقُریْشٍ اور آدھا قریش کا ہے وَلٰکِنَّ قُرَیْشًا قَوْمٌ یَّعْتَدُوْنَ 10؎ لیکن قریش بڑے ہی ظالم ہیں یہ مجھ کو میرا حصہ نہیں دیں گے۔ _____________________________________________ 8؎روح المعانی:34/19،الفرقان (53)،داراحیاءالتراث،بیروت 9؎روح المعانی:274/30 ،الاخلاص(2)،داراحیاءالتراث، بیروت 10؎روح المعانی:161/6 ،المائدہ (54)،داراحیاءالتراث، بیروت