اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
دشمنوں سے محبت رکھنے کا ان پر یہ وبال ہوا کہ اسلام کی تجلیات پردۂ خفا اور حجاب میں آگئیں، یہ اﷲ کے دشمنوں سے دل سے میل جول رکھنے کی بدعملی کا وبال ہے۔ ایک تو ظاہری معاملات ہوتے ہیں جس کا نام مدارات ہے جو جائز ہے،یعنی کافروں سے اوپر اوپر سے سلام دعا کرلی، تجارت کرلی یا کوئی اور معاملہ کرلیا، لیکن اﷲ کے دشمنوں سے قلب سے محبت رکھنے کا منافقوں پر یہ عذاب ہوا کہ اسلام کے انوار ان سے مخفی ہوگئے اور وہ مرتد ہوگئے۔ اسی لیے علامہ شامی ابنِ عابدین نے لکھا ہے مَنْ سَلَّمَ الْکَافِرَ تَبْجِیْلًا فَلَاشَکَّ فِیْ کُفْرِہٖ 2؎ اگر کوئی مسلمان کسی کافر کو اکرام سے سلام کرے تو وہ کافر ہوجائے گا۔ مسلمان کے دل میں اور اﷲ کے دشمن کا اکرام! میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ جب میرے پاس ہندو پوسٹ مین آتا ہے اور مجھ سے کہتا ہے مولوی صاحب آداب عرض! تو میں کہتا ہوں کہ آ … داب اور دل میں نیت کرتا ہوں کہ آ اور میرا پیر داب تاکہ کافر کااکرام قلب میں نہ رہے اور حضرت کے پاس ایک پنڈت آتا تھا وہ کہتا تھا کہ مولوی صاحب! بندگی۔ تو حضرت فوراً فرماتے تھے خدا کی یعنی بندگی اﷲ کے لیے ہے۔ کیا حضرات تھے یہ کہ دین کے معاملے میں کسی کی رعایت نہیں کرتے تھے۔ اس سے پہلے جو آیت نازل ہوئی ہے اس کے اندر یہ حکم تھا: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ 3؎اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ لیکن منافقین نے اﷲ کی اس آیت پر عمل نہیں کیا اور آڑے وقت کے لیے منافقت کی بنا پر یہودیوں اور نصرانیوں سے چپکے چپکے، خفیہ خفیہ ملا کرتے تھے لہٰذا اس کا عذاب یہ ہوا کہ ان کے د ل پر حجابات حائل ہوگئے یعنی حق ان سے روپوش ہوگیا اور یہ غیرت کی بات ہے، جیسے جب کسی کے ماں باپ ناراض ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ دیکھو مرتے وقت میرا منہ نہ دیکھنا، میرے جنازے میں بھی نہ آنا تو اﷲ تعالیٰ بھی جس سے ناراض ہوتے ہیں اس سے حق کے انوار کو مخفی فرمادیتے ہیں لہٰذا ان منافقین ہی میں سے کچھ لوگ _____________________________________________ 2؎الدرالمختار:6/413،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ایج ایم سعید 3؎المآئدۃ:51