اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
کیا مطلب ؟اس میں ندامت کا احساس زیادہ ہے، توبہ کے معنیٰ گناہوں پر جری ہونا نہیں ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ گناہ کر کے ندامت حاصل کرو۔جان بوجھ کر زہر کھا کرعلاج نہیں کیاجاتا اور مرہم کو آزمانے کے لیے ہاتھ آگ میں جلا کر مرہم نہیں لگایا جاتا، توبہ کا مرہم اﷲ نے ایمرجنسی کے لیے دیا ہے مگر دوستو! تو بہ کی ضرورت سب کو ہے۔ سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں دن میں سو بار توبہ کرتا ہوں، توبہ کی ضرورت اہل اﷲ کو بھی ہے اور پھر اﷲ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو محبوب بھی فرماتے ہیں: اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ یُحِبُّ مضارع کا صیغہ ہے یعنی اس وقت بھی محبت فرماتے ہیں اور آیندہ بھی فرماتے رہیں گے۔ خواجہ صاحب کا شعر ہے ؎ جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی بہرحال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے یہ رشتہ محبت کا قائم ہی رکھے جو سو بار ٹوٹے تو سو بار جوڑے گناہ کو چھوڑو اﷲ کو نہ چھوڑو یعنی کسی کی توبہ بار بار ٹوٹتی ہے، وہ بے چارہ کوشش کرتا ہے لیکن پھر پیر پھسل جاتا ہے اور توبہ ٹوٹ جاتی ہے تو خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ گناہ کو نہ چھوڑا اﷲ میاں کو چھوڑ دیا، بعضوں کو شیطان ایسا بے وقوف بناتا ہے کہ میاں! تم سے تو گناہ نہیں چھوٹتے لہٰذا تمہارا خانقاہوں میں جانا بے کار ہے، اﷲاﷲ کرنا اور داڑھی وغیرہ رکھنا بے کار ہے۔ اس کو سن لیجیے کہ بے کار نہیں ہے۔ حضرت حکیم الامت کے ملفوظ کو خواجہ صاحب نے اپنے اشعار میں پیش کردیا ؎ جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی بہرحال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے یہ رشتہ محبت کا قائم ہی رکھے جو سو بار ٹوٹے تو سو بار جوڑے