اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
کے پاس جاؤ، مٹھائی والے سے تو مٹھائی مانگی جاتی ہے، پھر وہ کپڑے والے کے یہاں گیا اس نے کہا کہ مٹھائی دے دو تو کپڑے والے نے بھی کہا کہ کیا دماغ خراب ہوگیا ہے؟ ارے بھئی جاؤ مٹھائی والے کے یہاں۔ تو میرے مرشدِ اوّل حضرت شاہ عبدا لغنی صاحب فرماتے تھے کہ لوگ امرود والے سے امرود، کباب والے سے کباب، کپڑے والے سے کپڑا اور مٹھائی والے سے مٹھائی مانگتے ہیں مگر جب اﷲ والے کے پاس جاتے ہیں تو وہاں جا کر اﷲ نہیں مانگتے، کہتے ہیں کہ چل کر فیکٹری میں قدم رکھ دو وہاں برکت ہوجائے گی، مولانا صاحب مقدمہ ہے کوئی تعویذ دبا دو تاکہ جیت جاؤں یا فلاں جگہ رشتہ لگ رہا ہے کوئی ایسا وظیفہ بتاؤ کہ لڑکی بھی مجبور ہوجائے اور اس کے ماں باپ بھی رشتہ دینے پر مجبور ہوجائیں یعنی وہاں جاکر کوئی یہ نہیں کہتا کہ آپ اﷲ والے ہیں تو ہمیں اﷲ کی محبت سکھادیں۔ تو جوشخص کسی اﷲ والے سے یا ان کے غلاموں سے، ذرا یاد رکھنا یہ الفاظ، بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ میں ہر وقت جو اﷲ والا کہتا ہوں تو اپنی طرف اشارہ کرتا ہوں یعنی نعوذ باﷲ! اﷲ والا ہونے کا دعویٰ کرتا ہوں، ایسا شخص مجھ پر الزام لگاتا ہے، اس لیے میں کہہ دیتا ہوں کہ میں اﷲ والا ہوں یا نہیں ہوں لیکن میری اﷲ والوں کی غلامی تو ثابت ہے، دنیا جانتی ہے کہ میں نے شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ ایک زمانہ گزارا ہے، میری اﷲ والوں کی غلامی میں شک و شبہ نہیں، اس کی بے شمار شہادتیں کراچی میں بھی موجود ہیں۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ جو اﷲ والوں کے پاس یا اﷲ والوں کے غلاموں کے پاس گیا اور اس نے اﷲ تعالیٰ کی محبت نہیں سیکھی، ساری زندگی خانقاہ میں بریانی اور شامی کباب اُڑاتا رہا اس نے حق ادا نہیں کیا، اس نے اﷲ والوں سے اکیلے میں کبھی یہ نہ پوچھا کہ بتاؤ تو سہی کہ اﷲ کی محبت اور اﷲ کیسے ملتا ہے؟ بس چاہتے ہیں کہ تعویذوں اور وظیفوں سے سب لوگ ولی اﷲ ہوجائیں، ولی اﷲ بننے کے لیے مجاہدہ کرنا پڑتا ہے، اﷲ کا ذکر کرنا پڑتا ہے، گناہ چھوڑنے پڑتے ہیں، صحبتیں اُٹھانی پڑتی ہیں۔ آیتِ مبارکہ میں یُحِبُّوۡنَہٗ پر یُحِبُّہُمۡ کی تقدیم کی وجہ تو اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ اﷲ محبت کرتا ہے ان سے، اور وہ اﷲ سے محبت کرتے ہیں، اﷲ نے اپنی محبت کو پہلے بیان کیا اور اپنے بندوں کی محبت کو مؤخر کردیا