اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
یُحِبُّہُمۡ اﷲ ان سے محبت کرے گا وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ یہ لوگ اﷲسے محبت کریں گے۔ علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنی محبت کو پہلے کیوں بیان کیا؟ لِاَنَّھُمْ یُحِبُّوْنَ رَبَّھُمْ بِفَیْضَانِ مَحَبَّۃِ رَبِّھِمْ 13؎یعنی اﷲ نے اس لیے اپنی محبت کو پہلے بیان کیا کہ یہ لوگ اﷲ کی محبت کے صدقے اور طفیل میں اﷲ سے محبت کرتے ہیں، اس لیے اﷲ نے اپنی محبت کو پہلے بیان کردیا کہ اگر کوئی شخص مجھ سے محبت کرے تو ناز نہ کرے کیوں کہ تم مجھ سے میری محبت کے صدقے میں محبت کرتے ہو۔ جگر کا شعر ہے ؎ میری طلب بھی کسی کے کرم کا صدقہ ہے قدم یہ اُٹھتے نہیں ہیں اُٹھائے جاتے ہیں دیکھیے! تفسیر روح المعانی سے تصوف کے مسائل کو مُدلل کررہا ہوں۔ الحمد ﷲ! الٰہ آباد میں میرا بیان ہوا، وہاں فارسی اور اسلامیات کے بڑے ٹیچر اور امریکا سے سائنس کی ڈگریاں لینے والے ایک پروفیسر کہنے لگے کہ آج سمجھ میں بات آئی کہ تصوف قرآن وحدیث سے ثابت ہے ورنہ میں ایرانیوں کے اختلاف عرض کرتا۔ الحمد ﷲ! ان کے عقیدے کی اصلاح ہوگئی۔ کراچی میں بابا نجم احسن صاحب ایک بزرگ تھے، ان کا یہ شعر یاد آگیا ؎ محبت دونوں عالم میں یہی جا کر پکار آئی جسے خود یار نے چاہا اُسی کو یادِ یار آئی اہلِ محبت کے بعض واقعات ایک بزرگ ایک باندی خرید کر لائے رات کو آنکھ کھلی تو دیکھا کہ باندی تہجد پڑھ رہی ہے۔ شیخ جاگ رہے تھے مگر اٹھنے میں تھوڑی سستی تھی کیوں کہ ان کے اٹھنے کا وقت چار بجے تھا۔ تو دیکھا کہ تہجد پڑھ کر باندی یہ دعا مانگ رہی ہے کہ اے خدا! آپ کو جو مجھ سے محبت ہے اس کے صدقے اور طفیل میں میرا کام بنادیجیے۔ بزرگ نے اعتراض کیا کہ اے باندی! تو نے یہ کیسے کہا کہ اے خدا! آپ کو مجھ سے جو محبت ہے؟ تجھے کیا معلوم کہ خدا کو تجھ _____________________________________________ 13؎روح المعانی:162/6،المآئدۃ(54)، داراحیاءالتراث، بیروت