اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
دلوادیاچناں چہ حضرت وحشی رضی اﷲ عنہ نے مسیلمہ کذّاب کو قتل کرنے کے بعد فرمایا کہ قَتَلْتُ فِیْ جَاھِلِیَّتِیْ خَیْرَ النَّاسِ میں نے اپنے زمانۂ کفر میں بہترین انسان یعنی سید الشہداء حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو قتل کیا وَقَتَلْتُ فِیْ اِسْلَامِیْ شَرَّ النَّاسِ اور اسلام کی حالت میں میں نے بد ترین شخص کو قتل کیا ہے فَتِلْکَ بِتِلْکَ 11؎ اﷲ نے اس کا بدلہ اِدھر دلوادیا ؎ حسن کا انتظام ہوتا ہے عشق کا یوں ہی نام ہوتا ہے ورنہ ساری دنیا انہیں قیامت تک اچھی نظروں سے نہ دیکھتی لیکن جب اﷲ کا فضل ہوا تو حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی آبرو کو اﷲ نے چمکا دیا اور پھر ان کی ہر طرف عزت ہونے لگی۔اسی طرح حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ سید نا عثمان رضی اﷲ عنہ کے لیے اﷲ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں نازل فرمایا وَ لَقَدۡ عَفَا اللہُ عَنۡہُمۡ اور دوسری جگہ فرمایا رَضِیَ اللہُ عَنۡہُمۡ اﷲ ان سے راضی ہوگیا۔ تو اﷲ تو ان سے راضی ہوگیا لیکن بعض نالائق اہلِ قلم اپنی نالائقی سے باز نہیں آتے، مالک تو راضی ہے اور یہ چلے ہیں ان کو اپنی عدالت میں کھینچنے اور حضرت شاہ عبد العزیز محدثِ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ جو صحابہ کی براءت اور عظمتِ شان بیان کرتے ہیں ان کو یہ نالائق وکیلِ صفائی قرار دیتے ہیں۔ اہل اﷲ سے بے ادبی کا نتیجہ اﷲ تعالیٰ جس سے راضی اور خوش ہوجائے پھر پوری کائنات میں کس غلام کو حق ہے کہ اس پر اعتراض اور تنقید کرنا شروع کردے۔ جب عقل پر عذاب آتا ہے تو مقبولین بندوں پر زبان کھلتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہیچ قومے را خدا رُسوا نہ کرد تا دلے صاحب دلے نا مش بدرد کسی قوم کو اﷲ نے رُسوا نہیں کیا جب تک اس نے کسی اﷲ والے کا دل نہیں دُکھایا، جب وہ قوم اﷲ والوں کی آبرو کو نقصان پہنچاتی ہے پھر اﷲ تعالیٰ اس سے انتقام لیتے ہیں۔ _____________________________________________ 11؎روح المعانی:161/6،المآئدۃ(54)،دارإحیاءالتراث، بیروت