اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
غیبت کی حرمت میں حق تعالیٰ کی شانِ محبت کا ظہور ہے دیکھیے! اﷲ تعالیٰ نے غیبت کو اسی لیے حرام فرمایا جیسے کوئی باپ نہیں چاہتا کہ کوئی اس کے بیٹے کی غلطیوں کو جگہ جگہ ذکر کرے، چاہے وہ خود ڈنڈے لگا دے مگر اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ جگہ جگہ میرے بیٹے کے اس قصے کے چرچے ہوں۔ اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے غیبت کو حرام کر کے اپنی محبت کو ابا سے زیادہ بتا دیا کہ اے میرے بندو! میں بھی اِدھر اُدھر تمہاری خطاؤں کا چرچا سننا پسند نہیں کرتا، میں خود چاہے تمہارے کان اینٹھ دوں، سزا کے طور پر تمہیں کچھ بخار نزلہ، کوئی نقصان دے دوں تاکہ تمہاری غفلت دور ہوجائے لیکن میں اس کو پسند نہیں کرتا کہ اِدھر اُدھر تمہاری غیبت کی جائے، چاہےصحیح بات ہی کیوں نہ ہو ، اسی لیے اَلْغِیْبَۃُ اَشَدُّ مِنَ الزِّنَا 12؎ غیبت کو زِنا سے بھی بد تر گناہ قرار دیا ہے۔ اس میں اﷲ تعالیٰ کی شانِ محبت کا عجیب اور عظیم ظہور ہے۔ قرآنِ پاک سے دلیل کہ اہلِ محبت مرتد نہیں ہوسکتے تو اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر تم مرتد ہوتے ہو فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ اﷲ تعالیٰ ایک قوم پیدا کریں گے، اور اس قوم کی کیا شان ہوگی؟ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ اﷲ تعالیٰ ان سے محبت فرمائیں گے اور وہ لوگ اﷲ تعالیٰ سے محبت کریں گے۔ یہاں ایک عظیم مسئلہ ثابت ہوا کہ اہلِ محبت کبھی مرتد نہیں ہوسکتے، مرتد قوم کے مقابلے میں اﷲ عاشقوں کی قوم لائیں گے، کیا مطلب؟ یعنی دین سے بھاگنے والے، خدا سے بے وفا، اسلام سے بے وفا قوم کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ محبت والوں کا ذکر فرمارہے ہیں، معلوم ہوا کہ جس کو اللہ تعالیٰ سے محبت ہوتی ہے نہ وہ انسانوں سے بے وفاہوتا ہے نہ وہ اﷲ تعالیٰ سے بے وفا ہوتا ہے۔ اس لیے حکیم الامت فرمایا کرتے تھے کہ جب فرصت ملے اﷲ کی محبت والے بندوں میں بیٹھا کرو، اہلِ محبت کی صحبت اختیار کرو، جس شخص کو یہ شوق ہو اور اس کا ارادہ ہوکہ وہ مرتے دم تک دین پر قائم رہے اور اس کا ایمان نہ ضایع ہو اور خاتمہ ایمان پر ہو وہ خدا _____________________________________________ 12؎أخرجہ ابوبکر الدینوری فی المجالسۃ برقم (3541)