اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
جن علماء نے اﷲ والوں کی جوتیاں اٹھائیں اﷲ تعالیٰ نے ان کو ایسی عزت دی کہ امیروں کو ان کے دروازے پر بھیجا، وہ کسی کے دروازے پر نہیں گئے۔ اہل اﷲ سے استغناء کی سزا لیکن یہاں بعض اہلِ علم کو اللہ والوں کی جوتیاں اٹھانے میں تو ان کے لیے عار ہے لیکن مال داروں کی جوتیاں اٹھانے میں عار نہیں ہے، کوئی کان میں کہہ دے کہ چلیے فیکٹری آپ کو دس ہزار روپے دوں گا تو یہ جھاڑو بھی لگا لے گا،لیکن یہ وہ ہے جو اﷲ والوں سے اعراض کرتا ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ چمگادڑ نے آفتاب سے دشمنی کی اور کہا کہ اے سورج! تجھ سے مجھے دشمنی ہے اور تیری روشنی سے بھی مجھے دشمنی ہے۔ تو اُس پر کیا عذاب آیا؟ آفتابِ ظاہری کی دشمنی میں اس پر یہ عذاب آیا کہ اندھیرے میں اُلٹا لٹکا ہوا ہے، جتنے چمگادڑ ہیں وہ سب اندھیرے میں الٹے لٹکے ہوئے ہیں، سر نیچے ہے پیر اوپر۔ اور وہ ایک ہی منہ سے کھاتا ہے اور اسی سے ہگتا ہے، امپورٹ ایکسپورٹ کا ایک ہی دروازہ ہے۔ مولانارومی فرماتے ہیں کہ جس طرح خدا نے اپنے ظاہری آفتاب کی نعمت کے دشمنوں کو اُلٹا لٹکا رکھا ہے۔اسی طرح جو اہل اﷲ کے دشمن ہیں، انبیاء علیہم السلام کے دشمن ہیں، اﷲ والوں کی حقارت و توہین کرتے ہیں وہ بھی ہدایت کے نور سے محروم ہیں اور ضلالت و گمراہی کے اندھیرے میں اُلٹے لٹکے ہوئے ہیں، ہدایت کا راستہ ان کو نہیں ملتا، اﷲ تک پہنچنا ان کو نصیب نہیں ہے۔ کبر، حبِّ دنیا، حبِّ جاہ، حبِّ مال ، حبِّ نام ہزاروں بیماریوں میں مبتلا ہیں مگر افسوس کہ ان کو اپنی بیماری کااحساس بھی نہیں ہے۔ ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کو اﷲ جزائے خیر دے اور ان کی قبر کو نور سے بھر دے کیا پیارا شعر اپنی مجلس میں سنایاتھا کہ اﷲ سے ملنے کا ایک ہی راستہ ہے ؎ ان سے ملنے کی ہے یہی ایک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر اور ایک اور شعر میں فرماتے ہیں ؎