اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
مولانا یا حضرت نہیں کہا، بھئی بابا کو القاب لگانے کی کیا ضرورت ہے۔ تو فرمایا کہ اپنے ہاتھ کو ملو، مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے ہاتھ کو رگڑا گرمی پیدا ہوئی، عرض کیا کہ حضرت ہاتھ گرم ہوگئے، فرمایا ابھی اور رگڑو، ہاتھ اور گرم ہوگئے، پھر فرمایا کہ اور رگڑو، اور رگڑ کے کہا کہ حضرت! اب تو ہتھیلی آگ ہوگئی ہے، ہتھیلی میں آگ لگ رہی ہے، اب برداشت نہیں ہے، فرمایا کہ ایسے ہی جب اﷲاﷲکہتے رہو گے تو یہ رگڑ دل پر لگتی ہے اور ان شاء اللہ اسی سے دل میں اﷲ کی محبت کی آگ لگ جائے گی۔ دوسرا طریقہ…اﷲ تعالیٰ کے انعامات کو یاد کرنا اب طریقہ نمبر دو سن لیجیے کہ اﷲ کے انعامات کو سوچئے کہ اﷲ نے ہمیں انسان بنایا، مسلمان بنایا، اندھا، لنگڑا، لولا نہیں پیدا کیا، جن کے گردے خراب ہیں ہسپتالوں میں جاکر ان سے پوچھو کہ چار چار لاکھ روپے خرچ ہوگئے، شکر کرو کہ اﷲ نے سلامتی دی، ان کے احسانات سوچو کہ زندگی دی، مکان دیا، بیوی بچے دیے کیا کیا نعمتیں دیں اور سب سے بڑی نعمت نیک بندوں کی صحبت نصیب فرمائی۔ دیکھیے علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی میں رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ دنیا کی حَسَنَۃً میں اﷲ والوں کی صحبت بھی آگئی،17؎ جس کو نیک بندوں کی صحبت حاصل نہیں وہ کتنا ہی تہجد گزار ہوجائے رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً میں اس کا شمار نہیں ہوسکتا۔ تو ذکر اﷲ کا التزام اور اﷲ تعالیٰ کا نام لینا ایک نمبر ہوگیا اور اﷲ تعالیٰ کے انعامات سوچنا دو نمبر ہوگئے۔ تیسرا طریقہ …اہلِ محبت کی صحبت نمبر تین غضب کا نمبر ہے، اگر وہ نہیں ہے تو دونوں نمبر گڑ بڑ ہیں ،اور وہ ہے اہلِ محبت کی صحبت میں آنا جانا رکھے۔ جن لوگوں نے اہلِ محبت کی صحبتیں اٹھائیں وہ بھی اہلِ محبت ہو گئے، ان کو بھی اﷲ کی محبت حاصل ہوگئی۔ _____________________________________________ 17؎روح المعانی:91/2 ،البقرۃ (201) ،داراحیاء التراث، بیروت