اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
یہاں یہ آنسو شہیدوں کے خون کے برابر وزن کیے جاتے ہیں۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا ؎کہ برابر می کند شاہِ مجید اشک را در وزن با خونِ شہید وہ شاہِ مجید وہ عظمت والا اﷲ ہمارے گناہوں سے توبہ کے آنسو کو خونِ شہید کے برابر وزن کرتا ہے۔ سبحان اﷲ! کیوں کہ یہ آنسو پانی نہیں ہے جگر کا خون ہے، اگر پانی ہوتا تو نمکین کیوں ہوتا۔ سمندر کے پانی کے نمکین ہونے کی حکمت علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ اﷲ نے سمندر کا پانی نمکین کیوں بنایا ہے؟ تو فرماتے ہیں کہ چوں کہ سمندر جامدہے، لہٰذا اس کا رُکا ہوا سارا پانی سڑ جاتا اور اتنی بدبو آتی کہ سمندروں کے کنارے جتنے ساحلی شہر ہیں ان کی آبادی کا رہنا دشوار ہوجاتا اور سب مرجاتے۔ اور سمندر بھی تو کب سے موجود ہے؟ تو بابا آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک اس کی بدبو اور تعفن کا اور اس کے انفیکشن کا کیا عالم ہوجاتا۔ دیکھو! ایک مثال سے مولویوں کو سمجھانا آسان ہے کہ جب ان سے کوئی کھال خریدنے نہیں آتا تو وہ اسے نمک لگا کر رکھ دیتے ہیں تاکہ کھال خراب نہ ہو، اور یہ مکھن بیچنے والے بھی مکھن میں نمک ڈال دیتے ہیں، جس مکھن کو دور بھیجنا ہوتا ہے اس میں نمک ملادیتے ہیں تو نمک سے محافظت ہوجاتی ہے، تو اﷲ تعالیٰ کا کرم ہے کہ سمندر میں اتنا نمک ملا کر اس کو سڑنے سے بچالیا ورنہ ساری دنیا کے سائنس دان مل کر سمندر میں اتنا نمک نہیں ڈال سکتے تھے بلکہ یہ تو خود خدا کے پیدا کیے ہوئے نمک سے خوشہ چینی کرتے ہیں، اﷲ میاں کے نمک کے خزانے سے نمک حاصل کرتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ ہی ان کو نمک نکالنے کے لیے عقل دیتا ہے لیکن جب ان کی عقل کے اسکرو ڈھیلے کردیتا ہے تو وہی ایم ایس سی، ڈبل ایم اے امریکا کی ڈگری لائے ہوئے گٹر کا پانی پیتے ہیں۔ میرے ایک دوست کا بتایا ہوا چشم دید واقعہ ہے کہ ناظم آباد نمبر چار میں ایک صاحب کے پاس امریکا کی ڈگریاں تھیں، انہوں نے ایم ایس سی اور ڈبل