اہل محبت کی شان |
ہم نوٹ : |
|
آپ اس کو محروم نہ فرمائیے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جو کانٹے پھولوں کے ساتھ وابستہ ہیں ان کو باغباں گیٹ آؤٹ نہیں کرتا جیسے گلاب کے کانٹے، اور جو خالص کانٹے ہیں ان کو باغ سے نکال دیتا ہے۔ اس لیے کہ اگر تم خار ہو تو پھولوں کے دامن میں لگے رہو۔ مجھے اپنے دو شعر یاد آئے ؎ مجھے احساس ہے تیرے چمن میں خار ہے اخترؔ مگر خاروں کا پردہ دامنِ گل سے نہیں بہتر چھپانا منہ کسی کانٹے کا دامن میں گلِ تر کے تعجب کیا چمن خالی نہیں ہے ایسے منظر سے دوستو! بزرگوں کے ساتھ لگے رہنا بہت بڑی نعمت ہے چاہے بالکل پاس نہ ہوسکو، بہت بڑے ولی اﷲ نہ بن سکو لیکن ان شاء اﷲ تعالیٰ ناکام نہیں رہوگے۔ حافظ عبد الولی صاحب بہرائچی نے مجھے اپنا ایک خط دکھایا جو انہوں نے حکیم الامت کو لکھا تھا کہ حضرت میں تو ناقص کا ناقص رہا ، مجھے تو آپ کے تعلق سے کوئی خاص مقام نہیں ملا، میں تو ویسا ہی نالائق کا نالائق رہا، نہ جانے میدانِ حشر میں میرا کیا حال ہوگا۔ تو حضرت حکیم الامت نے لکھا کہ ان شاء اﷲ بہت اچھا حال ہوگا، اگر کاملین میں سے نہ اٹھائے گئے تو تائبین میں سے ضرور اٹھائے جاؤگے اور یہ بھی کم نعمت نہیں ہے یعنی جو لوگ صالحین کے ساتھ جڑے رہتے ہیں ان کو آخر میں توبہ ضرور نصیب ہوجاتی ہے، اﷲ اپنے فضل سے کامیاب کردے گا، توفیقِ توبہ سے ان کا کا م بنا دے گا، تائبین بھی اﷲ کے محبوب ہوتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ 16؎جس طرح سے وہ متقی جس نے کبھی کوئی گناہ نہیں کیا تو جتنا وہ محبوب ہوتا ہے تو بہ کرنے والوں کو بھی اﷲ تعالیٰ ویسا ہی محبوب بنا دیتا ہے بلکہ بعض وقت جن سے کبھی کوئی خطا نہیں ہوئی ان میں تقویٰ کے تسلسل سے ناز اور تکبر پیدا ہوگیا اور ایسے مقام پر خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ نازِ تقویٰ سے تو اچھا ہے نیازِ رِندی جاہِ زاہد سے تو اچھی میری رسوائی ہے _____________________________________________ 16؎البقرۃ:222