حضرت ابو اُمامہ ؓ کا بیان ہے کہ رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اللہ کے لیے محبت کی اور اللہ کے لیے (کسی برے شخص سے) بغض رکھا، اور اللہ کے لیے (مال) دیااور اللہ کے لیے (بری جگہ مال دینے سے) روک لیا تو اس نے اپنا ایمان کامل کرلیا۔2
حضرت ابوہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے روز فرمائیں گے کہ کہاں ہیں میری عظمت کی وجہ سے آپس میں محبت کرنے والے ؟ آج میں انکواپنے سایہ میں رکھوں گا جب کہ میرے سایہ کے سوا کسی کاسایہ نہیں ہے۔3
حضرت ابن عباس ؓ کابیان ہے کہ ایک مرتبہ رسولِ خدا ﷺ نے حضرت ابو ذرؓ سے فرمایا کہ اے ابوذر! بتائو ایمان کاکون ساکڑا زیادہ مضبوط ہے؟انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کارسول ہی خوب جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: (اچھا سنو!یہ ہے) اللہ کے بارے میں ایک دوسرے کی مدد کرنا، اور اللہ کے بارے میں محبت کرنا اور اللہ کے بارے میں بغض رکھنا۔4
حضرت عمر ؓ کابیان ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ بے شک خدا کے بندوں میں سے بہت سے ایسے ہیں جو نہ نبی ہیں اور نہ شہید ہیں، قیامت کے روز خداکے یہاں ان کے مرتبہ کو دیکھ کر انبیا اور شہدا بھی ان پرر شک کریں گے ۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! وہ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: جنھوں نے بغیر کسی رشتہ داری کے اور بغیر کسی مال کی لالچ کے آپس میں خدا کے دین کے سبب محبت کی،5 ان کے چہرے سراپا نور ہوں گے اور یہ خود نور کے منبروں پر بیٹھے ہوں گے، جب لوگ خوفزدہ ہوں گے تو ان کو خوف نہ ہوگا، اور جب لوگ غمگین ہوں گے تو ان کوغم نہ ہوگا۔
پھرآپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
{اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآئَ اللّٰہِ لَاخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ}1
خبر دار! اللہ کے دوستوں کو کچھ خوف نہیں اور وہ رنجیدہ نہ ہوں گے۔2
ترمذی کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری عظمت کی وجہ سے آپس میں محبت کرنے والوں کے لیے نور کے منبر ہوں گے جن پر اَنبیا اور شہدا رشک کریں گے۔
انبیا اور شہدا کے رشک کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انبیا اور شہدا ان سے کم درجہ میں ہوں گے، بلکہ یہاں رشک کے معنی ان کی تعریف کرنے کے ہیں، وقیل غیر ذٰلک۔
حضرت ابوہریرہ ؓ کابیان ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر دوبندوں نے اللہ کے بارے میں دنیا میں محبت کی ہوگی جن میں ایک مشرق میں تھا اور ایک مغرب میں، تو خدا قیامت کے روز دونوں کو جمع کردے گا( اور ہر ایک