زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
کے ترجمہ میں لفظ صِرف کو بڑھادیا ہے یعنی جنہوں نے اقرار کرلیا کہ ہمارا رب حقیقی صرف اللہ ہے۔اس تقدیم سے حصر کے معنیٰ پیدا ہو گئے۔ معرفتِ الٰہیہ کا ذریعہ دوسری حکمت یہ ہے کہ اللہ کو پہچاننے کے لیے سب سے بڑا ذریعہ اللہ تعالیٰ کی پرورش کو سوچنا ہے۔ ماں باپ کو پہچانا جاتا ہے ان کی پرورش اور ان کی شفقت و رحمت کے ذریعے سے، اللہ تعالیٰ نے بھی اپنی ربوبیت کے بہت سے ایسے اسباب پیدا فرمائے جس میں غیرِ خدا کا دخل نہیں، اور کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ اُس ربوبیت میں اﷲ کے علاوہ کوئی اور بھی شامل ہے۔ ماں باپ کی پرورش میں پھر بھی شبہ لگ سکتا ہے، کیوں کہ کبھی بغیر ماں باپ کے بھی اﷲ تعالیٰ پرورش فرمادیتے ہیں۔ بعض اوقات بے اولاد لوگ کسی کا بچہ گود لے لیتے ہیں تو وہ بچہ نادانی سےسمجھتا ہے کہ یہی میرے ماں باپ ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسے بہت سے ربوبیت کے اسباب پیدا فرمائے جس میں کسی مخلوق کا دخل نہیں ہے، نہ ہی مخلوق یہ کہہ سکتی ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی ربوبیت میں شریک ہوں، مثلاً کھیتوں میں سورج کی گرمی سے غلّہ پکانا اور اس کے لیے سورج نکالنے اور غروب کرنے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا ہوا ہے۔ باطل خداؤں نے بھی نہیں کہا کہ میں اس سورج کا خالق ہوں اور یہ سورج میرے نظامِ قدرت کے تحت نکلتا اور ڈوبتا ہے، کیوں کہ جانتے تھے کہ سورج ہماری دسترس سے باہر ہے،ہمارا ہاتھ اس تک نہیں پہنچ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ مخلوق کا ہاتھ جہاں لگتا ہے وہاں فنی خرابی بھی ہوجاتی ہے۔ ایئر پورٹ پر اعلان ہوتا ہے کہ فنی خرابی کی وجہ سے کوئٹہ جانے والی فلائٹ دو گھنٹہ لیٹ ہے۔ لیکن آپ نے کبھی یہ نہیں سنا ہوگا کہ جبرئیل علیہ السلام نے اعلان فرمایا ہو کہ فنی خرابی کی وجہ سے آج سورج دو گھنٹے لیٹ نکلے گا، کیوں کہ فرشتے اس کے اسکرو (Screw) ٹائٹ کر رہے ہیں۔ ایسا کبھی آپ نے سنا ہے؟ اس سے اللہ تعالیٰ کی شان اور قدرت کا پتا چلتا ہے جس نے پہاڑوں، سمندروں، ستاروں اور سورج چاند کو اس طرح بنایا، جس سے انسان کو شبہ بھی نہ ہو کہ ہماری پرورش میں اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی اور بھی شریک ہے۔غلّہ کا پیدا ہونا سورج پر ہے، بارش کو بھی اللہ نے اپنے قبضۂقدرت میں رکھا ہے۔ مون سون ہواؤں، پہاڑوں اور