زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
سمندروں کو بھی اللہ نے اپنے قبضۂقدرت میں رکھا ہے۔غرض کائنات کی کوئی شے اﷲ تعالیٰ کی قدرت سے باہر نہیں، لہٰذا رَبُّنَا کو اس لیے مقدم کیا کہ اگرچہ تم ہمیں تو نہیں دیکھتے ہو مگر ہماری پرورش کے اسباب کو تو دیکھتے ہو،ہمیں پہچاننے کے لیے یہی کافی ہیں۔ وجودِ باری تعالیٰ پر ایک دیہاتی کا استدلال کسی دیہاتی سے پوچھا گیا کہ تم نے خدا کو کیسے پہچانا؟ گاؤں کے رہنے والے اس بدّو دیہاتی نے ایسا جواب دیا کہ مفسرین نے تفسیروں میں اس دیہاتی کا جواب نقل کیا۔ اس نے کہا کہ اَلْبَعْرَۃُ تَدُلُّ عَلَی الْبَعِیْرِ اونٹ کی مینگنیاں تو اونٹ کے وجود پر دلالت کرتی ہیں کہ ابھی ادھر سے اونٹ گیا ہے، پھر زمین اور آسمان، سورج اور چاند اپنی رفتار سے اللہ تعالیٰ کے وجود کی نشاندہی نہیں کریں گے ؎کہے دیتی ہے شوخی نقشِ پا کی ابھی اس راہ سے کوئی گیا ہے دلیلِ لٹھ مجھے مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ کی دلیلِ لٹھ یاد آگئی جو اللہ تعالیٰ کے وجود پر انہوں نے بیان کی ہے۔ حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے محدث، جامعہ اشرفیہ لاہور کے شیخ الحدیث اور بڑے بڑے علماء کے استاد تھے، فرماتے ہیں کہ ایک بزرگ اَللہْ اَللہْ کرتے ہوئے جارہے تھے۔ ایک منکرِ خدا دہریہ نے کہا کہ مولانا کہاں ہیں اللہ میاں؟ خواہ مخواہ دھوکے میں پڑے ہوئے ہو۔ اس بزرگ نے فرمایا: تم بےوقوف ہو جو اللہ کا انکار کرتے ہو۔ سارا نظامِ عالم اللہ کے وجود سے چل رہا ہے، پھر تم ایسی قدرت کا انکار کرتے ہو؟ اس شخص نے کہا:یہ سب تمہارے خیالات ہیں، سارے عالَم کا نظام میگنٹ سے چل رہا ہے، بس اس بزرگ نے اپنی لاٹھی اس کی کھوپڑی پر مار دی۔ اس نے کہا کہ آپ نے لاٹھی کیوں ماری؟ جب آپ کو جواب نہ آیا تو آپ نے لاٹھی چلادی۔ بزرگ نے کہا کہ میں نے تو نہیں چلائی۔ دہریہ نے کہا کہ میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں کہ آپ ہی نے