زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
جی اُٹھے مردے تری آواز سے چھوٹی چھوٹی باتوں میں اللہ تعالیٰ نے اثرِ عظیم رکھ دیا ؎بظاہر تو ہیں چھوٹی چھوٹی سی باتیں جہاں سوز لیکن یہ چنگاریاں ہیں علامہ سید سلیمان ندوی کا واقعہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اﷲ علیہ اتنا بڑا علامہ، عربی کا ادیب، شرقِ اوسط میں جس کا غلغلہ تھا، اور جو حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا شاہ اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کا پہلے مذاق اڑایا کرتے تھے کہ پیروں کے پاس کیا ہے، تھانہ بھون میں کیا ہے؟ لیکن جب ایک دفعہ حضرت حکیم الامت کی مجلس میں حاضر ہوگئے اور اس بوریا نشین کی ایک ہی مجلس میں یہ حال ہوا کہ ستون پکڑ کر رونے لگے، آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور فرمایا کہ ہمیں تو خواہ مخواہ اپنے اوپر ناز تھا، علم تو اس چٹائی پر بیٹھنے والے کے پاس ہے۔ پھر یہ شعر پڑھا ؎جانے کس انداز سے تقریر کی پھر نہ پیدا شبۂ باطل ہوا آج ہی پایا مزہ قرآن میں جیسے قرآں آج ہی نازل ہوا یہ کون ہے؟ کوئی جاہل تعریف کرتا تو اتنا مزہ نہ آتا، اتنا بڑا علامہ سید سلیمان ندوی جس کے خطباتِ مدراس مشہور ہیں اور جس کا شرقِ اوسط میں اتنا شہرہ ہے، جو بہت بڑا مصنف اور سیرت نگار ہے، مگر حکیم الامت کی ایک مجلس سے کا یا پلٹ گئی۔ جو اَللہْ اَللہْ کے ذکر کو کہتے تھے کہ کیا ضرورت ہے اس کی؟ جب حضرت حکیم الامت نے ان کو اَللہْ اَللہْ بتایا اور انہوں نے اللہ کہا، تو حکیم الامت کی صحبت کی برکت سے جب انہیں اﷲ کے نام کا مزہ ملا تو کیا کہتے ہیں ؎نام لیتے ہی نشہ سا چھا گیا ذکر میں تاثیرِ دورِ جام ہے