زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
فرماتے ہیں کہ ذکرِاسم ذات کا اسی آیت سے ثبوت ملتا ہے فِیْہِ دَلِیْلُ تَکْرَارِ اسْمِ ذَاتٍ 4؎ اللہ اللہ کرو اور عرشِ اعظم تک پہنچ جاؤ ؎اللہ اللہ گو بر و تا سقفِ عرش اللہ اللہ کہتے ہوئے عرشِ اعظم تک پہنچ جاؤ۔ اللہ کا نام اتنا مبارک اور زبردست طاقت والا ہے کہ اللہ کے نام کی برکت سے انسان اللہ تک پہنچ جاتا ہے، فرشی عرشی ہوجاتا ہے۔ ذکر کا سب سے بڑا انعام میں آج آپ کو ایک زبردست نعمت بتانا چاہتا ہوں جس کی طرف حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے توجہ دلائی کہ فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ 5؎ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم ہم کو یاد کرو، ہم تم کویاد کریں گے، تم ہم کو یاد کرو اطاعت کے ساتھ ہم تم کو یاد کریں گے عنایت کے ساتھ۔ فَاذۡکُرُوۡنِیۡ تم ہم کو یاد کرو یعنی ہماری فرماں برداری کرو، یہ نہیں کہ بلوچستان کے فرقۂ ذِکریہ کی طرح نماز روزہ سب چھوڑدو اور ذکر کیے جاؤ، جماعت کی نماز ہورہی ہے اور وہ اللہ اللہ کررہے ہیں، جماعت سے نماز نہیں، مسجد جانا نہیں، روزہ نماز کچھ نہیں۔ اس فرقہ کا نام ذِکری رکھا ہے جس کے کفر پر ہمارے اکابر نے فتویٰ دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی نام لے اور نماز روزہ کی فرضیت کا منکر ہو تو پھر ایسا شخص کیا ہوگا؟ اس کے کفر میں کیا شک ہے؟ حضرت حکیم الامت بیان القرآن کے حاشیہ میں فرماتے ہیں کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں ان کے لیے اللہ تعالیٰ کا ارشاد فرمانا اَذۡکُرۡکُمۡ میں تم کو یاد کرتا ہوں۔پس اﷲ تعالیٰ کا یاد کرنا اتنا بڑا انعام ہے کہ فرماتے ہیں: فَہٰذِہٖ ثَمَرَۃٌ اَصْلِیَّۃٌ لِّلذِّکْرِ، لَوِ اسْتَحْضَرَھَا لَا یُشَوِّشُ اَبَدًا 6؎یعنی اللہ تعالیٰ کے ذکر کا زبردست اصلی ثمرہ اور اصلی پھل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم کو یاد فرماتے ہیں۔ اگر کوئی سالک، ذاکر، صوفی اس نعمت کا استحضار کرے تواسے کبھی تشویش و حرمان اور اپنی محرومی _____________________________________________ 4؎التفسیرالمظہری4061/1 ،المزمل(7 ) ، المکتبۃ الرشیدیۃ 5؎البقرۃ: 152 6؎بیان القراٰن: البقرۃ (152)