زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
تحت النفی واقع ہے، جس کے معنیٰ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی ہمسر اور برابری کرنے والا نہیں ہے۔سورۂاخلاص میں اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف کی ہے، پس جب اﷲ تعالیٰ کی ذات کا کوئی ہمسرنہیں تو اللہ تعالیٰ کے نام کی لذت اور ان کے نام کی مٹھاس کے برابر دنیا میں کوئی مٹھاس بھی نہیں ہے، اس لیے فرمایا کہ جس دن اللہ تعالیٰ کے نام کی لذت، حاصلِ حیات تم کو عطا ہو جائے گی ساری لغت بھول جاؤگے، زندگی کا حاصل تم کو مل جائے گا، ورنہ مرنے کے بعد پتا چلے گا کہ آپ کے کتنے کاروبار تھے، کتنے سوٹ بوٹ تھے، کتنی فیکٹریاں تھیں۔ساری نعمتیں فانی ہیں۔ ہر انسان ان کو چھوڑ کے جانے والا ہے، اسی لیے عرض کرتا ہوں دوستو! کہ سب سے بڑی نعمت دنیا کے اندر بلکہ آخرت کے اندر یعنی دونوں جہاں میں سب سے بڑی لذت ان کے نام کی مٹھاس، ان کے نام کی لذت، ان کا نام لینے کی توفیق ہے۔ میرا ایک شعر یاد آگیا ؎وہ مرے لمحات جو گزرے خدا کی یاد میں بس وہی لمحات میری زیست کا حاصل رہے جو وقت ان کا نام لینے میں گزر جائے زندگی کا حاصل ہے یا ان کے لیے کسی بندے کی تربیت اور اس تک دین پہنچانے میں گزر جائے تو دعوت الی اﷲ اﷲ کے ذکر میں شامل ہے، اس لیے اگر علمائے دین اور مشایخ ربانیّین مخلوقِ خدا کو وقت دیتے ہیں تو ان کا وہ وقت خلوت سے اعلیٰ ہے۔ اہل اللہ کی خلوت سے ان کی جلوت افضل ہوتی ہے، مگر جلوت کی فضیلت خلوت ہی کی برکت سے آتی ہے۔ پہلے وہ کچھ وقت خلوتوں میں دیتے ہیں، غارِ حرا میں ہمیشہ نہیں رہا گیا، نبوت ملنے کے بعد غارِ حرا سے چھٹی دے دی گئی کہ جو غارِ حرا میں پایا ہے اب ساری مخلوق میں تقسیم کریں۔ اللہ تعالیٰ اہل اللہ کو بھی حکم دے دیتے ہیں کہ جو کچھ ہم سے خلوت میں لیتے ہو جلوت میں ہمارے بندوں میں تقسیم کرو، حلوہ خوردن تنہا نہ باید، حلوہ اکیلے نہیں کھانا چاہیے۔ تفسیر آیت اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَااللہْ... الخ ابتدا میں جو آیتیں تلاوت کی گئی ہیں ان کا ترجمہ سن لیجیے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللہْ جن لوگوں نے اقرار کرلیا کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا اوراس پرمستقیم رہے۔مستقیم کے کیامعنیٰ ہیں؟ کہ کبھی اﷲتعالیٰ سے