زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
ترکِ تعلق نہیں کیا اعتقاداً بھی اور عملاً بھی،یعنی کفر کرکے بالکل ہی چراغ ایمان کا نہیں بجھا یا اور گناہ پر اصرار کرکے مستقل نافرمانیوں سے اپنے تعلق کو ضعیف نہیں کیا، ایسے لوگوں کے لیے کیا ہوگا؟ تَتَنَزَّلُ عَلَیۡہِمُ الۡمَلٰٓئِکَۃْ فرشتے ان پر اتر یں گے۔ فرشتے انسانوں پر کس کس وقت اترتے ہیں؟ سوچئے! اللہ کے نام کے صدقےمیں فرشتے مٹی کے انسان کو سلام کرنے آتے ہیں۔ واہ! یہ بشر جس میں شر بھی لگا ہے اگر یہ اپنی اصلاح کرلے، اللہ والا بن جائے تو فرشتے اس کے پاس اترتے ہیں۔ ایسی مخلوق جو بے گناہ ہے گناہ گاروں کے پاس آتی ہے، توبہ اور ندامت کی برکت سے فرشتے اترتے ہیں، رحمت کے اور بشارت کے۔ حضرت حکیم الامت ان فرشتوں کے نزول کی تفسیر فرماتے ہیں کہ یہ فرشتے ایمان والوں پر تین مرتبہ اترتے ہیں:۱)مرتے وقت ۲) قبر میں ۳) قیامت کے دن۔9؎ اور یہ فرشتے کہیں گے لَاتَخَافُوۡا تم آخرت کی آنے والی ہولناکیوں سے اندیشہ نہ کرو۔ تمہارے اوپر کوئی بلا، کوئی عذاب، کوئی آفت نہیں آئے گی۔ خوفِ خدا میں امن و سکون کی عجیب مثال میرے شیخ شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ یہ جو کہا جائے گا کہ لَا تَخَافُوۡا تم کوئی اندیشہ نہ کرو۔ یہ اُس خوف کا صدقہ ہے جس کے باعث وہ دنیا میں اﷲ سے ڈرتے رہے، جو اس دنیا میں اللہ سے ڈرتا ہے اس سے کہا جائے گا لَاتَخَافُوۡا بہت ڈرگئے، اب نہ ڈر۔ اور جو یہاں بے ڈر ہوا اور گناہ کرکے ڈکار بھی نہیں لیتا، اس ظالم سے کہا جائے گا کہ اب ڈرو، اب تم کو پتا چلے گا۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎لَاتَخَافُوْا ہست نزل خائفاں لَا تَخَافُوۡا مہمانی ہوگی ڈرنے والوں کے لیے۔اور جو اﷲ سے بے ڈ ر ہے، اس کو ہزاروں خوف ہیں ؎ _____________________________________________ 9؎الدرالمنثورلجلال الدین السیوطی:323/7،حٰمٓ السجدۃ(30)،مکتبۃ دارالفکر ، بیروت