زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
یہ دوقسم کی نعمتیں ہوگئیں۔ پہلی نعمت ہے مَا تَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ جس چیز کو تمہارا دل چاہے گا اللہ تعالیٰ وہ تمہیں جنت میں فوراً عطا کردے گا، دل میں خیال آیاکہ فاختہ کا بھنا ہو اگوشت کھانا ہے، ایک سیکنڈ میں بھنا ہوا گوشت سامنے ہوگا، وہاں یہ نہیں ہوگا کہ پہلے شکار کروپھر پکاؤ، یہ زحمتیں وہاں نہیں ہیں، وہاں تو کُنۡ فَیَکُوۡنْ 11؎ ہے کہ اﷲتعالیٰ نے فرمایا ہوجا پس وہ ہوگئی۔ آج بھی دنیا میں جو لوگ اﷲتعالیٰ کو راضی کیے ہوئے ہیں ان کو دنیامیں بھی جنت کے مزے ہیں، ان کے کام یہاں بھی اﷲ تعالیٰ بنا دیتے ہیں۔ مثلاً اہل اﷲ کو کوئی غم آیا، انہوں نے اللہ کو پکارا، اﷲ تعالیٰ فوراً غم کی ذات کو خوشی بنا دیتا ہے۔ دوسری نعمت ہے وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَدَّعُوۡنْ کہ تمہیں وہ چیزیں بھی ملیں گی جو تم مانگوگے۔ معلوم ہوا کہ جنت میں دو طرح سے نعمتیں ملیں گی، ایک تو زبان سے مانگا نہیں، صرف دل میں خیال آگیا کہ کاش! یہ چیز ملتی، تو خیال آتے ہی وہ چیز عطا ہوجائے گی۔ دوسری نعمت یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ مانگنے پر بھی نعمت دیں گے۔ تو حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ ایک دل میں طلب ہوئی اور ایک زبان سے طلب ہوئی۔ ان کانام حضرت حکیم الامت نے طلبِ قلبیہ اور طلبِ لسانیہ رکھا ہے،یعنی اضطراراً اگر دل میں خیال آگیا، تمہارا ارادہ بھی نہیں ہوا، بس خیال آگیا تو اﷲ تعالیٰ وہ بھی دیں گے اور اختیاری طور پر تم جو اﷲتعالیٰ سے مانگو گے اﷲتعالیٰ وہ بھی دیں گے۔ آیتِ مبارکہ میں غَفُوۡرٍ رَّحِیۡمٍ کے نُزول کی حکمت نُزُلًا مِّنۡ غَفُوۡرٍ رَّحِیۡمٍ یہ نعمتیں تم کو بطورمہمانی کے دی جائیں گی غَفُوۡرٍ رَّحِیۡمٍ کی طرف سے۔ یہاں دو لفظ غَفُوۡرْ اور رَحِیۡمْ کیوں نازل کیے، تاکہ تمہیں معلوم ہوجائے کہ یہ مہمانی اس رب کی طرف سے ہے جو بہت معاف کرنے والا اور بہت رحمت والا ہےتاکہ تمہیں اپنے گناہ یاد نہ آئیں، ورنہ اگر بیٹے سے کبھی باپ کی نافرمانی ہوجائے اور اسے معلوم ہو کہ باپ اسے ناراضگی سے دیکھتاہے، تو بیٹے کو نافرمانی کا ایک حجاب ہوجاتاہے اور اسے اپنا کھانا پینا _____________________________________________ 11؎النحل:40