زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
لے کر آجائے کہ میں تمہاری جان لینا چاہتا ہوں تو کیاآپ اسے آسانی سے جان دے دیں گے؟ اس شخص نے کہا کہ حضرت میں تو پورا مقابلہ کروں گا،جان کو بچانے کے لیے جان دے دوں گا۔ حضرت نے پوچھا کیوں؟ کہا کہ جان پیاری ہے، جان سے محبت ہے۔ حضرت نے دریافت فرمایا کہ جان سے اتنی محبت ہے کہ جان کی حفاظت کے لیے جان دینے کے لیے تیار ہو۔ لیکن یہ بتاؤ کہ جان کو کبھی دیکھا بھی ہے؟ اس نے کہا کہ کبھی نہیں دیکھا۔ فرمایا کہ بس ہوشیار ہوجاؤ! تم کو جان پیاری ہے بغیر دیکھے ہوئے،اسی طرح سے اللہ تعالیٰ کی محبت بغیر دیکھے ہوجاتی ہے اور ایسی ہوتی ہے کہ حضور سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا خونِ مبارک اُحد کے دامن میں اور طائف کے بازار میں سرمبارک سے نکل کر نعلین مبارک میں جمع ہوگیا اور ستّر ستّر صحابہ ایک ہی دن میں اُحد کے دامن میں شہید ہوئے۔ آج اُحد کا پہاڑ اپنے دامن میں شہیدوں کا خون مبارک لیے ہوئے قیامت تک اعلان کر رہا ہے کہ اللہ ایسی قیمتی ذات ہے کہ جس کے لیے نبیوں کے خون بہتے ہیں اور صحابہ کی گردنیں کٹتی ہیں۔ ذکر اﷲ کی برکات و ثمرات درمیان میں ایک بات یاد آگئی جو عرض کردوں کہ بعض لوگوں کا میرے پاس ٹیلی فون آیا کہ ہمیں ذکر میں مزہ نہیں آرہا ہے۔ ہم آپ کے مشورہ سے ذکر تو کرتے ہیں، لیکن کچھ مزہ نہیں آتا۔ اب سن لیجیے اس کا جواب۔ پہلے حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا جواب سنیے:وہ فرماتے ہیں کہ ذکر میں مزہ آئے یا نہ آئے، ظالم! یہ کیا کم نعمت ہے کہ تو مولیٰ کا نام لے رہا ہے؟ جس کو ان کے نام لینے کی توفیق ہوجائے یہ معمولی انعام ہے؟ ایک بزرگ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ! آپ کا بہت بڑا نام ہے، جتنا بڑا آپ کا نام ہے اتنی ہم پر مہربانی کردیجیے۔ کیا کہوں اس ظالم کی دعا مجھ کو وجد میں لاتی ہے۔ تو کیا یہ معمولی نعمت ہے کہ بندہ ہو کر اتنے بڑے مالک کا نام لے رہا ہے؟ مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تشویشِ قلب اور غیر حاضر دل کے ساتھ بھی اﷲ کا نام نفع سے خالی نہیں۔ جو قلب مشوّش ہو، ہزاروں فکریں ہوں اس حال میں بھی جب زبان سے اللہ نکلے گا تو اپنا نور پیدا کر کے رہے گا۔