زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
اور تہجد کے مزے کو بیان کرتے ہیں ؎وعدہ آنے کا شبِ آخر میں ہے صبح سے ہی انتظارِ شام ہے ذکر اﷲ میں شیخ کے مشورے کی ضرورت خواجہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے پوچھا تھا کہ یہ جو کہا جاتا ہے کہ ذکر شیخ کے مشورہ کے ساتھ کرو، تو ذکر کے ساتھ شیخ کی کیا ضرورت ہے؟ کیا اللہ کا ذکر ہمیں اللہ تک نہیں پہنچا سکتا؟ حضرت نے فرمایا کہ کام تو ذکر ہی بناتا ہے، لیکن اسی طرح جیسے کاٹ تو تلوار ہی کرتی ہے لیکن کب؟ جب کسی کے ہاتھ میں ہوتی ہے، زمین پر پڑی ہوئی تلوار کام نہیں کرتی، لہٰذا کام تو ذکر ہی بنائے گا مگر شیخ کی صحبت اور اس کی روحانی گرمی بھی چاہیے، جیسے مرغی کے پروں میں انڈا کچھ دن رہ کر حیات پا جاتا ہے اور زندگی پانے کے بعد چھلکے کو توڑ دیتا ہے۔ آج جو تعلقات ہم کو اللہ سے دور کر رہے ہیں، اﷲ والوں کی صحبت کی برکت سے پھر بہ زبانِ حال یہ شعر پڑھتے ہوئے ہم سارے سلاسل اور علائق توڑ دیں گے ؎مارا جو ایک ہاتھ گریباں نہیں رہا کھینچی جو ایک آہ تو زنداں نہیں رہا غیر اﷲ کی زنجیریں کیسے ٹوٹتی ہیں؟ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎سرنگونم ہیں رہا کن پائے من اے دنیا والو! اب میں اس جانور کی طرح ہو گیا ہوں جو رسی تڑانا چاہتاہے اور سر جھکا لیتا ہے۔ جو لوگ دیہاتوں میں رہتے ہیں اور انہوں نے بیل اور جانور پالے ہوئے ہیں، ان سے پوچھ لو کہ جب بیل، گائے اور دوسرے چوپائے رسی تڑانا چاہتے ہیں تو سر کو جھکا لیتے ہیں۔ فرماتے ہیں کہ اب اﷲ کی محبت میں مجھ پر یہ کیفیت طاری ہے کہ میں نے سر جھکا لیا ہے۔ اے دنیا والو! اب میرے پیر چھوڑ دو، اب میرے پیروں کو مت باندھو اورمجھے اللہ سے دورمت کرو ؎