زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
زندگی کے قیمتی لمحات اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللہُ ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا تَتَنَزَّلُ عَلَیۡہِمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ اَلَّا تَخَافُوۡا وَلَا تَحۡزَنُوۡا وَ اَبۡشِرُوۡا بِالۡجَنَّۃِ الَّتِیۡ کُنۡتُمۡ تُوۡعَدُوۡنَ ﴿۳۰﴾نَحۡنُ اَوۡلِیٰٓؤُکُمۡ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ فِی الۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَاتَدَّعُوۡنَ ﴿ؕ۳۱﴾ نُزُلًا مِّنۡ غَفُوۡرٍ رَّحِیۡمٍ ﴿٪۳۲﴾وَ مَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۳۳﴾وَ لَا تَسۡتَوِی الۡحَسَنَۃُ وَلَاالسَّیِّئَۃُ ؕ اِدۡفَعۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ فَاِذَا الَّذِیۡ بَیۡنَکَ وَ بَیۡنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیۡمٌ ﴿۳۴﴾ وَ مَا یُلَقّٰہَاۤ اِلَّا الَّذِیۡنَ صَبَرُوۡا ۚ وَ مَا یُلَقّٰہَاۤ اِلَّا ذُوۡحَظٍّ عَظِیۡمٍ﴿۳۵﴾ وَ اِمَّا یَنۡزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیۡطٰنِ نَزۡغٌ فَاسۡتَعِذۡ بِاللہِ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۳۶﴾ 1 ؎اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ قرآنِ پاک کے پارہ نمبر ۲۴، سورۂ حم السجدہ کے چوتھے رکوع میں ارشاد فرماتے ہیں کہ جن لوگوں نے اقرار کیا کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔آیتِ شریفہ میں رَبُّنَا کو مقدم فرمایا، ورنہ عبارت یہ بھی ہوسکتی تھی اَللہُ رَبُّنَا کہ اللہ ہمارا رب ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے اسلوبِ بیان میں رَبُّنَا کو مقدم فرمایا ۔اس تقدیم کی دو مصلحتیں ہیں:پہلی مصلحت یہ ہے کہ اَللہْ مبتدا اور رَبُّنَا خبر ہے، اللہ تعالیٰ نے خبر کو مقدم فرمایا تاکہ حصر کے معنیٰ پیدا ہوجائیں،اس لیے حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر بیان القرآن میں رَبُّنَا اللہْ _____________________________________________ 1؎ حٰمٓ السجدۃ : 30 ۔36